Maktaba Wahhabi

32 - 531
اصول فقہ کی کتابوں میں جو یہ تحریر ہوتا ہے کہ: شریعت کا پہلا ماخذ قرآن ہے اور دوسرا حدیث، تو اگر اس سے یہ مراد ہے کہ شریعت کے بنیادی ماخذ دو ہیں ، تو یہ بات صحیح ہے، لیکن اگر اس سے یہ مراد ہے کہ اپنے درجہ اور مقام میں قرآن پہلا شرعی ماخذ ہے اور حدیث دوسرا، تو اللہ تعالیٰ نے قرآن وحدیث میں یہ درجہ بندی نہیں کی ہے۔ جو احادیث ایک یا دو صحابیوں سے مروی ہیں ، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ ان کا علم رکھنے والے بھی ایک یا دو تھے، اس بات یا مسئلہ پر میں نے روایت حدیث اور علم حدیث کے زیر عنوان تفصیل سے بحث کی ہے اور ناقابل انکار مثالوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ جو حدیثیں ایک، دو یا تین صحابیوں سے یا صرف ایک سے مروی ہیں ان کا علم جم غفیر کو تھا۔ لوگوں میں جو یہ مشہور ہے کہ اکابر صحابہ، مثلاً ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم کسی مسئلہ کا حکم پہلے قرآن میں تلاش کرتے تھے اور جب اس میں نہ پاتے، پھر حدیث سے رجوع کرتے تو یہ محض مفروضہ ہے۔ یہ کتاب درج ذیل نو ابواب پر مشتمل ہے: ۱۔ قرآن کی طرح حدیث بھی شرعی ماخذ ہے۔ ۲۔ صحیح بخاری کی بعض حدیثوں پر اعتراضات کی حقیقت ۳۔ حفاظت حدیث ۴۔ قرآن وحدیث کا باہمی تعلق ۵۔ حدیث واحد اور حدیث متواتر ۶۔ حدیث واحد کے حجت ہونے کے دلائل ۷۔ قرآن کے ساتھ حدیث کا تعلق ۸۔ حدیث اور فقہاء ۹۔ حدیث اور صوفیا مذکورہ بالا ابواب کے تحت جو فصلیں اور ذیلی عنوانات ہیں ان کی فہرست تو بہت طویل ہے جس پر ایک طائرانہ نظر ڈال کر ہی اس بحث کی وسعت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ اس کتاب کا اسلوب بیان تحریری نہیں تقریری ہے اور منکرین حدیث کا اصل نشانہ اگرچہ حدیث کی تشریعی حیثیت ہی ہے، لیکن ہر منکر کا انداز دوسرے سے مختلف ہے، ایسی صورت میں تقریری انداز بیان ہی ایسا تھا جس میں تمام بڑے منکرین کی ہرزہ سرائیوں کا مدلل جواب دیا جاسکتا تھا اس لیے میں نے اپنی ریڈیالی تقریروں کو تحریری شکل دینے کی کوشش نہیں کی اور ان کو جوں کا توں باقی رکھا، البتہ ہر منکر کے تمام دعوؤں اور غلط بیانیوں کا جواب کسی ایک عنوان کے تحت دینے کے بجائے مختلف ابواب کے تحت دیا ہے جس کی وجہ سے بعض مقامات پر بظاہر تکرار نظر آتا ہے، مگر حقیقت میں تکرار نہیں ہے۔ اس کتاب میں اگر کسی قاری کو حسن بیان اور حسن ترتیب کے فقدان کا احساس ہوگا تو ان شاء اللہ حسن استدلال اور قوت استدلال سے اس کی تلافی ہو جائے گی۔ معتزلہ اور متکلمین تو اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات، غیبیات اور معجزات وغیرہ سے متعلق قرآنی آیات کو بھی قطعی
Flag Counter