Maktaba Wahhabi

386 - 531
بن سلام، عن أبیہ: أنہ جاء الی النبی صلي اللّٰه عليه وسلم ، فقال: انی قد قرأت القرآن والتوراۃ، فقال: اقرأ بھذا لیلۃ وبھذا لیلۃ)) [1] ’’ابراہیم بن ابی یحییٰ کا بیان ہے: ہم سے معاذ بن عبد الرحمن نے، یوسف بن عبد اللہ بن سلام سے، انہوں نے اپنے باپ… عبد اللہ… سے روایت کرتے ہوئے بیان کیا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: میں نے قرآن اور تورات پڑھ رکھا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات اس کو پڑھا کرو، اور ایک رات اس کو۔‘‘ یہ روایت جھوٹ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراء ہے۔ اس کی سند کا بنیادی راوی ابراہیم بن أبی یحییٰ کذاب اور باطل روایتوں کی اشاعت میں شہرت رکھتا تھا۔ تقدیر کا منکر اور عقیدۂ اعتزال کا پیرو تھا۔ اس کے منکر الحدیث، متروک ، جھوٹے، بد دین اور بد عقیدہ ہونے پر امام یحییٰ بن معین، احمد بن حنبل، بخاری، محمد بن عثمان بن ابی شیبہ، علی بن مدینی، نسائی، دارقطنی، شافعی اور عبد اللہ بن عدی وغیرہ کا اتفاق ہے۔[2] امام ذھبی نے عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے تذکرہ کے ضمن میں اس روایت پر ضعیف ہونے کا حکم لگایا ہے، لیکن عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے تذکرہ کے ضمن میں اس روایت پر ان الفاظ میں تبصرہ کیا ہے: ((فکذب موضوع قبح اللّٰہ من افتراہ)) ’’یہ جھوٹ اور موضوع ہے اللہ اس کو گھڑنے والے کی صورت مسخ کرے۔‘‘ عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا شمار اکابر علمائے یہود میں ہوتا تھا ان کے قبول اسلام سے قبل یہودی ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کرتے تھے: ((حَبرُنا وابن حَبرِنا وعالمنا وابن عالمنا)) ’’وہ ہمارے مذہبی پیشوا اور مذہبی پیشوا کے بیٹے اور ہمارے عالم اور ہمارے عالم کے بیٹے ہیں ۔‘‘[3] اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ((ما سمعت النبی صلي اللّٰه عليه وسلم یقول لأحد یمشی علی الأرض: انہ من أھل الجنۃ، الا لعبد اللّٰہ بن سلام)) [4] ’’میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی ایسے شخص کے بارے میں جو زمین پر چل پھر رہا ہو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا ہے کہ ’’یہ جنتیوں میں سے ایک ہے، سوائے عبد اللہ بن سلام کے۔‘‘ اپنے علمی اور مذھبی مقام و مرتبے کے اعتبار سے عبد اللہ بن سلام کا قبل از اسلام تورات پڑھنا یا اس کو اپنے زیر
Flag Counter