Maktaba Wahhabi

397 - 531
رسول تھے، لہٰذا بشر اور انسان نہیں ہو سکتے تھے، یہ دراصل ابلیسی فلسفہ ہے ابلیس ہی نے بنائے فضیلت مادۂ تخلیق کو قرار دیا تھا اور آگ سے پیدا کیے جانے کی وجہ سے اپنے آپ کو آدم علیہ الصلٰوۃ والسلام سے افضل قرار دیتے ہوئے حکم الٰہی کی تعمیل سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا: ﴿ قَالَ اَنَا خَیْرٌ مِّنْہُ خَلَقْتَنِی مِنْ نَّارٍ وَّخَلَقْتَہُ مِنْ طِینٍ﴾ (ص:۷۶) ’’کہا، میں اس سے افضل ہوں ؛ تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔‘‘ اور آدم کو سجدہ کرنے سے یہ کہہ کر انکار کیا کہ: ﴿ئَ اَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِیْنًا﴾ (الاسراء:۶۱) ’’کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ کفار مکہ اور برصغیر کے قبوری مشرکین دونوں کے نزدیک بشریت اور رسالت میں منافات ہے اور ان کا یہ عقیدہ ابلیس کے فلسفۂ فضیلت سے ماخوذ ہے۔ قرآن پاک کی دو آیتوں میں اہل کتاب سے سوال کرنے کا حکم آیا ہے۔ (النحل:۴۳ اور انبیاء:۷) اور دونوں کے الفاظ بھی ایک ہیں اور ان کے مخاطب بھی مشرکین مکہ ہیں ، کیونکہ وہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہہ کر رسول ماننے سے انکار کر رہے تھے کہ آپ بشر اور انسان ہیں ، رہے مومنین تو ان کو یہ حکم دینا تحصیل حاصل تھا، کیونکہ وہ توحید کے بعد نبی کریم کی رسالت پر ایمان لانے کے بعد ہی اہل ایمان کے قافلے میں شامل ہوئے تھے۔ مذکورہ وضاحت کے بعد ارشاد الٰہی کو سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہو گی۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْہِمْ فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ (النحل:۴۳۔ الانبیاء:۷) ’’اور تم سے پہلے ہم نے صرف مردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا جن کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے لہٰذا گر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر سے پوچھ لو۔‘‘ آیت میں اہل ذکر سے مراد اہل کتاب کے اہل علم ہیں جن میں یہودی اور عیسائی علماء دونوں شامل ہیں اور واقعات کی روشنی میں علمائے یہود مراد ہیں ، اس لیے کہ مشرکین مکہ کا ربط و ضبط صرف یہودیوں اور ان کے علماء سے تھا اور دونوں ایک ساتھ مل کر دعوت اسلامی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے اور رسول اکرم اور مسلمانوں سے کینہ و بغض رکھنے میں دونوں ہم رنگ و ہم مزاج تھے اس وقت تک نصاری مسلمانوں کے حریف کے طور پر سامنے نہیں آئے تھے۔ بشریت رسول سے متعلق اہل کتاب علماء سے پوچھنے کا حکم مشرکین کو اس لیے دیا گیا تھا کہ اولاً: ان کو تورات کے ذریعہ یہ علم حاصل تھا کہ اللہ تعالیٰ نے اس زمین پر اولاد آدم کی ہدایت کے لیے جتنے بھی نبی اور
Flag Counter