Maktaba Wahhabi

399 - 531
ہے، محفوظ بھی ہے اور ہر تبدیلی اور تحریف اور آمیزش سے پاک بھی ہے اور ان کے سامنے آخری نبی اور رسول کے ارشادات بھی ہیں ، مکمل سیرت بھی اور کتاب اللہ کی عملی تفسیر بھی ایسی صورت میں جہاں وہ دوسروں سے عموماً اور اہل کتاب سے خصوصاً کچھ پوچھنے کے محتاج نہیں تھے وہیں ان کا ایسا کرنا یہ معنی رکھتا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ ان دونوں ہدایت ناموں کو اپنے لیے کافی نہیں سمجھتے ہیں اور یہ اسلام کے کامل و تمام ہونے پر ایمان کے منافی تھا، آج بھی ہے اور قیامت تک رہے گا لیکن اہل کتاب کی تصدیق و تکذیب ان سے سوال کرنے کی طرح عام نہیں ہے، بلکہ اس کا تعلق ان باتوں سے ہے جن کا کتاب و سنت میں اثباتا یا نفیا کوئی ذکر نہیں آیا ہے، لہٰذا ان کی کسی بات کی تصدیق کسی غلط اور جھوٹی بات کی تصدیق ہو سکتی تھی اور ان کی کسی بات کی تکذیب ان کی صحیح اور درست بات کی تکذیب پر منتج ہو سکتی تھی، اس سے یہ حکم بھی نکلا کہ اگر اہل کتاب دین و شریعت اور ایمانیات و غیبیات سے متعلق مسلمانوں میں سے کسی سے کوئی ایسی بات کہیں جو کتاب و سنت کے مطابق ہو یا کم از کم ان سے متعارض نہ ہو اس کی تصدیق کرنے اور ان کی جو بات کتاب و سنت کے صریح خلاف اور ان سے متعارض ہو اس کی تکذیب کرنے میں کوئی مانع نہیں ، بلکہ بسا اوقات فرض ہے۔ ابھی جو کچھ عرض کیا گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں اس کے قولی اور عملی دونوں نمونے موجود ہیں ۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں : ((کَانَ أھل الکتَابِ یقرؤون التوراۃ باِلعبرانیۃ ویفسرونھا بالعربیۃ لأھل الإسلام، فقال رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم : لا تصدقوا أھل الکتاب ولا تکذبوھم وقولوا: أمنا باللّٰہ وما أُنزل اِلینا)) [1] ’’اہل کتاب تورات عبرانی میں پڑھتے اور مسلمانوں کے لیے اس کی تفسیر عربی میں کرتے تھے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اہل کتاب کی نہ تصدیق کرو نہ تکذیب۔ اور کہو: ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے۔‘‘ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایسا فرمانے کا سبب یہ تھا کہ یہودی تورات کے جو حصے پڑھتے اور اس کا ترجمہ و تفسیر کرتے تھے وہ تحریف شدہ بھی ہو سکتا تھا اور تحریف سے پاک بھی، کیونکہ انہوں نے الف سے یا تک تورات میں تحریف نہیں کی تھی، ایسی صورت میں لا علمی کی وجہ سے صحیح بات کی تکذیب اور جھوٹی بات کی تصدیق لازم آتی جو جائز نہیں ہے، پھر اللہ تعالیٰ کا ارشاد نقل فرما کر ان کو یہ حکم دے دیا کہ اس کو پڑھ کر یہ اعلان کر دو کہ ہمارا ایمان تو اللہ تعالیٰ پر اور اس کی نازل کردہ کتاب پر ہے جو سراپا حق و صداقت ہے اور ہر تحریف اور تبدیلی سے پاک ہے۔
Flag Counter