Maktaba Wahhabi

47 - 531
کوئی معبود نہیں ہے وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، لہٰذا اللہ اور اس کے نبی امی پر ایمان لاؤ جو اللہ اور اس کے ارشادات پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو امید ہے کہ تم راہ راست پاؤ گے۔‘‘ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ کا رسول ہونے کی گواہی دینے کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ ہم آپ کی دی ہوئی خبروں کی تصدیق کریں ، جن باتوں کا آپ نے ہمیں حکم دیا ہے ان کی تعمیل کریں ، اور جن باتوں سے ہمیں روکا ہے ان سے دور رہیں اور اللہ کی عبادت آپ کی متعین کردہ شریعت اور طریقے کے مطابق کریں ۔ معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اللہ تعالیٰ کے فرض کرنے سے فرض ہے اس تناظر میں آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری اللہ کی اطاعت قرار پائی اور آپ کی حکم عدولی اللہ تعالیٰ کی معصیت اور نافرمانی ہوئی۔ رسول کے مطاع ہونے سے یہ بھی لازم آیا کہ کوئی ایسی چیز ضرور ہے جس میں آپ کی اطاعت فرض ہے، کیونکہ کوئی بھی انسان کسی غیر موجود یا معدوم چیز میں مطاع نہیں ہوتا اور یہ چیز جس میں آپ کی اطاعت فرض اور مطلوب ہے کتاب اللہ بھی نہیں ہوسکتی، کیونکہ کتاب اللہ کی اطاعت اللہ کی اطاعت ہے، لہٰذا ثابت ہوگیا کہ قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز ہے جس میں آپ کی اطاعت اور فرمانبرداری فرض ہے اور وہ چیز سنت اور حدیث کے سوا کچھ اور نہیں ہوسکتی۔ مذکورہ بالا وضاحتوں سے یہ ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یا حدیث بھی اسی طرح ایک شرعی ماخذ ہے جس طرح قرآن شرعی ماخذ ہے اور اس سنت کو مشعل راہ بنانا، اس پر چلنا اور اس کے احکام پر عمل کرنا ہر اس شخص پر جو آپ پر بحیثیت رسول کے ایمان لایا ہے فرض ہے اور جو اس کو نہیں مانتا اور اس پر عمل نہیں کرتا قرآن کی زبان میں وہ مومن نہیں ہے: ﴿فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا، ﴾ (النساء:۶۵) ’’تمہارے رب کی قسم لوگ مومن نہیں ہوسکتے تاآنکہ وہ اپنے باہمی اختلافات میں تم کو اپنا حکم نہ مان لیں ، پھر جو فیصلہ تم کردو اس پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ محسوس کریں اور سرتسلیم خم کردیں ۔‘‘ یہ آیت پوری صراحت اور قطعیت کے ساتھ اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ایمان محض دعویٰ نہیں ہے، بلکہ ایسے اقرار کا نام ہے جو عمل سے مزین ہو۔ یہ آیت اگرچہ منافقین اور ان لوگوں سے متعلق ہے جو ایمان کا دعویٰ کرنے کے باوجود اپنے معاملات میں طاغوت کو حکم بنائیں ، لیکن اس کا حکم عام ہے اور ان تمام لوگوں کے لیے ہے جو آپ کو رسول مانتے ہیں اور قیامت تک کے لیے ہے بایں معنی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حیات پاک میں تو مسلمانوں کے لیے بنفس نفیس شارع، قاضی اور حاکم و فرماں روا تھے اور آپ کی وفات کے بعد آپ کی لائی ہوئی شریعت جو قرآن و حدیث کی شکل میں آپ چھوڑ گئے ہیں فیصلہ کن سند اور واجب العمل منہج حیات اور طریقہ زندگی ہے۔
Flag Counter