Maktaba Wahhabi

515 - 531
ایک باب قائم کیا ہے جس کا عنوان ہے : ’’ذکر تاویل جمل من ظواھر الکتاب والسنۃ ‘‘ کتاب و سنت کے بعض ظاہری جملوں کی تاویل کا بیان ، اس باب کے تحت انہوں نے قرآنی آیات اور صحیح احادیث کی جو تاویلات کی ہیں وہ حددرجہ بچگانہ ہیں مثال کے طور پر انہوں نے صحیح مسلم کی ایک حدیث کی صرف اس وجہ سے نہایت بچگانہ تاویل کی ہے کہ اس سے بصراحت اللہ تعالیٰ کی فوقیت اور علو کا اثبات ہوتا ہے ، ان کی یہ تاویل ایک لطیفہ ہے جس سے مذکورہ حدیث کے پس منظر اور اس کے صحیح مفہوم کے سامنے آجانے کے بعد ہی لطف اندوز ہوا جا سکتا ہے : معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک جان نثار صحابی گزرے ہیں وہ اپنے ابتدائے اسلام کے واقعات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میری ایک لونڈی تھی جو احد پہاڑ اور جوانیہ کے قریبی علاقے میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں نے بکریوں کی خبرگیری کی تو معلوم ہوا کہ بھیڑیا ان میں سے ایک بکری اٹھا لے گیا ہے ، اور میں اولاد آدم ہی کا ایک آدمی ہوں اور جس طرح دوسرے لوگ غضبناک ہو جاتے ہیں میں بھی غضبناک ہو جاتا ہوں ، چنانچہ میں نے اس کے منہ پر ایک طمانچہ مار دیا ، پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ واقعہ میرے سر کا بوجھ بنا ہوا تھا ، میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول! کیا میں اس کو آزاد کر دوں ؟ فرمایا: اسے میرے پاس لے آؤ میں آپ کے پاس اس کو لایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ’’ این اللّٰہ ‘‘ اللہ کہاں ہے ؟ قالت : فی السماء اس نے کہا : آسمان میں قال : من انا آپ نے پوچھا : میں کون ہوں ؟ قالت : انت رسول اللّٰہ اس نے جواب دیا : آپ اللہ کے رسول ہیں ‘‘ قال : اعتقہا ، فانھا مؤمنۃ آپ نے فرمایا : اسے آزاد کر دو ، کیونکہ یہ مومن ہے ۔ [1] یہ حدیث اللہ تعالیٰ کی فوقیت پربصراحت دلالت کرتی ہے ، واضح رہے کہ حدیث میں ’’فی السماء ‘‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمان کے اندر ہے اور وہ اس کو گھیرے ہوئے ہے ، بلکہ یہاں آسمان سے مراد بلندی ہے اور فی السماء کی تعبیر ایسی ہی ہے ۔ جیسے ہم کہتے ہیں : بیتی فی شارع الفلانی‘‘ میرا گھر فلاں سڑک پر ہے تو اس عبارت میں ’’فی ‘‘ ’’علی‘‘ کے معنی میں ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی صفت علو اور فوقیت پر دلالت کرنے والی آیتوں سے قرآن پاک بھرا پڑا ہے اور اس کے دو صفاتی نام بھی ’’علو ‘‘ ہی سے مشتق ہیں : العلی اور الاعلی اور قرآن پاک ہی کی ایک آیت اس بات پر بصراحت دلالت کرتی ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانی مخلوق فرشتوں کے اوپر ہے ارشاد الٰہی ہے : ﴿یَخَافُوْنَ رَبَّہُمْ مِّنْ فَوْقِہِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْن﴾ (النحل:۵۰)
Flag Counter