Maktaba Wahhabi

52 - 531
((لا ألفین أحدکم متکئاً علی أریکتہ یأتیہ أمر مما أمرت بہ أو نھیت عنہ، فیقول: لا أدری، ما وجدنا فی کتاب اللّٰہ اتبعناہ۔))[1] ’’میں ہرگز نہ پاؤں تم میں سے کسی شخص کو کہ وہ اپنی مسند پر ٹیک لگانے بیٹھا ہو اور اس کو میرے احکام میں سے کوئی حکم پہنچے، خواہ میں نے کسی چیز کا حکم دیا ہو یا کسی چیز سے منع کیا ہو اور وہ کہے: میں نہیں جانتا، جو کچھ ہم اللہ کی کتاب میں پائیں گے اسی کی پیروی کریں گے۔‘‘ عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((أیحسب احدکم متکئًا علی أریکتہ یظن أن اللّٰه لم یحرم شیئا الا ما فی القرآن، الا وإنی قد أمرت ووعظت ونہیت عن أشیاء أنھا لمثل القرآن أو اکثر۔))[2] ’’کیا تم میں سے کوئی شخص اپنی مسند پر ٹیک لگائے یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اللہ نے صرف اُن چیزوں کو حرام قرار دیا ہے جو قرآن میں مذکور ہیں ، غور سے سن لو، اللہ کی قسم میں نے جن باتوں کا حکم دیا ہے اور جو نصیحتیں کی ہیں اور جن کاموں سے منع کیا ہے وہ بھی قرآن کی طرح ہیں ، یا کچھ زیادہ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ’’میں نے جن باتوں کا حکم دیا ہے، اور جو نصیحتیں کی ہیں اور جن کاموں سے منع کیا ہے وہ بھی قرآن ہی کی طرح ہیں یا اس سے زیادہ‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ میرے اوامر کی تعمیل اور میری نواھی سے اجتناب اپنے حکم میں قرآن کے اوامر و نواہی کی طرح ہی ہیں ، کیونکہ میں جن باتوں کا حکم دیتا ہوں اور جن کاموں سے روکتا ہوں تو بحیثیت اللہ کے رسول کے اور اللہ نے اپنی اطاعت کے ساتھ میری اطاعت بھی فرض کی ہے، بلکہ میری اطاعت کو عین اپنی اطاعت قرار دیا ہے۔ لہٰذا میرے اوامر و نواہی اور اللہ کے اوامر و نواہی میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اور آپ کا یہ ارشاد: میرے اوامر و نواہی قرآن کی طرح ہی ہیں ، یا اس سے زیادہ تو یہ امر واقعہ کا ترجمان ہے، کیونکہ تفسیر و تشریح اور بیان طبعی طور پر اصل سے زیادہ ہی ہوتا ہے۔ مقدام بن معدی کرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((ألا إنی اوتیت القرآن ومثلہ معہ، ألا یوشک رجل شبعان علی أریکتہ یقول: علیکم بہذا القرآن، فما وجدتم فیہ من حلال فأحلوہ وما وجدتم فیہ من حرام فحرموہ، ألا وان ما حرم رسول اللّٰه مثل ما حرم للّٰه ۔))[3]
Flag Counter