Maktaba Wahhabi

56 - 531
سے پوچھا جائے گا: کیا تمہارے اندر کوئی ایسا ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی صحبت حاصل رہی ہے؟ جواب دیا جائے گا: ہاں ۔ اس پر ان کو فتح حاصل ہوجائے گی۔ پھر ایک اور زمانہ آئے گا اور لوگوں سے دریافت کیا جائے گا: کیا تمہارے اندر ایسا بھی کوئی ہے جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی رفاقت سے مشرف ہونے والے کی صحبت حاصل رہی ہے؟ جواب دیا جائے گا: ہاں ۔ اس پر بھی شہر کا دروازہ کھول دیا جائے گا۔‘‘ یہ حدیث صحیح مسلم میں بھی آئی ہے [1]اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سلسلۂ جہاد کے مختلف ادوار میں حصہ لینے والے خوش نصیبوں کے درجات بیان کرتے ہوئے ان کو ایسے تین گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن پر خیر و صلاح کی صفات غالب تھیں اور انہی صفات کے باعث ان کو غیر مسلم اقوام پر فتح و غلبہ حاصل ہوتا تھا اور یہ تینوں گروپ صحابہ، تابعین اور تبع تابعین کے اصطلاحی ناموں سے معروف ہیں ۔ مذکورہ حدیث سے خیر و بھلائی سے موصوف صرف تین زمانوں کا ثبوت ملتا ہے جن کا اصطلاحی نام ’’القرون المفضلہ‘‘ ہے۔ لیکن صحیح مسلم میں انہی ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند سے جو حدیث منقول ہے اس سے بصراحت چار زمانوں کا ثبوت ملتا ہے۔ یعنی صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور تبع تبع تابعین کے زمانے۔ اس حدیث کے قابل اعتماد یا قابل استدلال ہونے پر جو اعتراض کیا جاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ اس کی سند میں عبد الملک بن عبد العزیز بن جریج اور ابوالزبیر محمد بن مسلم بن تدرس شامل ہیں جن پر ان کے علم و فضل سے قطع نظر تدلیس اور ارسال کا الزام ہے، نیز ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کی روایت کرنے والے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے: زعم ابوسعید الخدری اور ’’زعم‘‘ لغت میں خیال کرنے دعویٰ کرنے اور گمان کرنے میں زیادہ مستعمل ہے، لیکن چونکہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ ایک جلیل القدر صحابی ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، لہٰذا ’’زعم‘‘ کو بے بنیاد دعویٰ پر محمول کرنا ایک صحابی رسول کو مجروح قرار دینا ہے جو کسی حال میں بھی درست نہیں ہے، اس لیے جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی تعبیر ’’زعم‘‘ کو مناسب مفہوم پر محمول کرنا ہی درست ہے۔ صحیح مسلم کی مذکورہ روایت کی تائید اس حدیث سے بھی ہوتی ہے جس کی روایت امام ابوحاتم محمد بن حبان رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں کی ہے، حدیث کی سند اور متن درج ذیل ہے: ((أخبرنا الحسن بن سفیان، حدثنا ابوبکر بن أبی شیبۃ، حدثنا وکیع، حدثنا الأعمش، حدثنا ہلال بن یساف، قال: سمعت عمران بن حصین، یقول: قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم : خیر الناس قرنی، ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم، ثم الذین یلونہم۔))[2]
Flag Counter