Maktaba Wahhabi

73 - 531
روایت کی ہیں ، ان دونوں جلیل القدر صحابیوں کی وفات بالترتیب ۷۳ھ مطابق ۶۹۳ء اور ۷۴ھ مطابق ۶۹۳ء میں ہوئی۔ اس لیے اس کا امکان تو ہے کہ انھوں نے ان سے حدیثیں سنی ہوں ، کیونکہ ان کی وفات کے وقت وہ ۱۷ اور ۱۸ برس کے تھے اور صحابہ کرام سے حدیثیں سننے کا غیر معمولی شوق بھی رکھتے تھے، مگر یہ ضروری نہیں ہے کہ انھوں نے عبد اللہ بن عمر اور جابر بن عبد اللہ سے جتنی حدیثیں سنیں وہ سب کتب حدیث میں مروی بھی ہوں ۔ بلاشبہ یہ بات مسلم اور ناقابل تردید ہے کہ کوئی صحیح حدیث نہ ضائع ہوئی ہے اور نہ ضائع ہوسکتی تھیں ، البتہ یہ ضروری نہیں ہے کہ جتنے صحابیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث سنی تھیں ان سب نے فرداً فرداً ان کی روایت بھی کی تھی، یہی حال تابعین اور تبع تابعین اور ان کے بعد کے لوگوں کا بھی ہے اس بات کو یوں سمجھئے کہ حفظ قرآن کی تمام تر اہمیت و فضیلت کے باوجود تمام صحابہ کرام فرداً فرداً پورے قرآن پاک کے حافظ نہ تھے۔ اس کے باوجود یہ امر ہر شک و شبہ سے پاک ہے کہ پورا قرآن پاک سینوں میں بے کم و کاست محفوظ تھا اور مسلسل تین صدیوں تک وہ بنیادی طور پر علم سینہ ہی رہا، ٹھیک یہی حال حدیث کا بھی تھا، بلکہ حدیث کی تحصیل و روایت اور سینوں میں اس کی حفاظت کا عمل قرآن پاک کی حفاظت سے زیادہ وسیع اور ہمہ گیر تھا، اس لیے کہ قرآن ناقابل تقلید و محاکات ہونے کی وجہ سے ہر طرح کی ملاوٹ اور آمیزش سے محفوظ تھا، جبکہ حدیث کو انسانی کلام ہونے کی وجہ سے یہ حیثیت حاصل نہ تھی، لہٰذا اس کی حفاظت زیادہ اہتمام، زیادہ بیداری اور زیادہ درس و مذاکرہ کی طالب تھی، اسی وجہ سے محدثین اس میدان میں زیادہ سرگرم عمل نظر آتے ہیں ۔ رہے وہ صحابہ کرام جن سے امام زہری کی ملاقات، ان سے حدیث سننا اور روایت کرنا ثابت ہے ان میں سہل بن سعد متوفی ۸۸ھ مطابق ۷۰۶ء، انس بن مالک متوفی ۹۳ھ مطابق ۷۱۱ء، سائب بن یزید متوفی ۹۱ھ مطابق ۷۰۹ء، عبد اللہ بن ثعلبہ متوفی ۸۹ھ مطابق ۷۰۷ء اور محمود بن لبید متوفی ۹۶ھ مطابق ۷۱۴ء رضی اللہ عنہم کا شمار ہوتا ہے۔ امام زہری نے جن بڑے تابعین سے حدیث کا علم حاصل کیا ان کی فہرست کافی طویل ہے جن میں سرفہرست سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص، کثیر بن عباس، ابوامامہ بن سہل، علی بن حسین، عروہ بن زبیر، ابوادریس خولانی، قبیصہ بن ذؤیب، عبد الملک بن مروان، سالم بن عبد اللہ، محمد بن جبیر بن مطعم، محمد بن نعمان بن بشیر، ابوسلمہ بن عبد الرحمن، عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ، عثمان بن اسحاق عامری، ابوالاحوص مولی بنی ثابت، ابوبکر بن عبد الرحمن بن حارث، قاسم بن محمد، عامر بن سعد، خارجہ بن زید بن ثابت، عبد اللہ بن کعب بن مالک اور ابان بن عثمان ہیں ۔ امام زہری نے سید التابعین سعید بن مسیب کی خدمت میں مسلسل ۸ برس رہ کر حدیث کا علم حاصل کیا۔ امام لیث بن سعد جعفر بن ربیعہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: میں نے عراک بن مالک سے کہا: اہل مدینہ میں سب سے بڑا فقیہہ کون ہے؟ فرمایا: ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں ، ابوبکر، عمر اور عثمان کے فیصلوں اور ان سے پہلے گزر جانے والوں کے حالات کا سب سے زیادہ علم رکھنے والے سعید بن مسیب اور حدیث کا وسیع اور گہرا علم
Flag Counter