Maktaba Wahhabi

96 - 531
معلوم رہے کہ امام بخاری نے دوسری حدیث پہلے جس سند سے روایت کی ہے (نمبر ۵۲) اس میں سفیان بن عیینہ یا سفیان ثوری میں سے کوئی شامل نہیں ہے، لیکن دوسری جگہ (۲۰۵۱) یہی حدیث وہ کچھ مختلف الفاظ میں جس سند سے لائے ہیں اس میں سفیان بن عیینہ نہیں ۔ بلکہ سفیان ثوری شامل ہیں ، جیسا کہ حافظ ابن حجر نے تصریح کی ہے۔ البتہ اس سے پہلے انھوں نے اس حدیث کی ایسی دو سندوں کا بھی ذکر کردیا ہے جن میں سفیان بن عیینہ شامل ہیں ۔ حدیث کی سند میں کسی توضیحی لفظ کے اضافے کی مثالیں صحیح مسلم میں ملتی ہیں ، مثلاً وہ ایک حدیث کی سند یوں بیان کرتے ہیں : حدثنا یحییٰ بن یحییٰ: حدثنا خالد، یعنی ابن الحارث۔ ہم سے یحییٰ بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا: ہم سے خالد یعنی ابن الحارث نے بیان کیا (۵۲۴) تو اس سند میں ’’یعنی ابن الحارث‘‘ امام مسلم کا قول ہے جو انھوں نے سند میں توضیح کے طور پر بڑھا دیا ہے، ورنہ یحییٰ بن یحییٰ نے صرف خالد کہا تھا، اور اگر امام مسلم رحمہ اللہ یعنی ابن الحارث کہنے کے بجائے خالد بن الحارث کہہ دیتے تو صحیح ہوتا، لیکن چونکہ اس سے یہ تاثر ملتا کہ ایسا حدیث کے راوی یحییٰ بن یحییٰ نے کہا ہے جو روایت حدیث میں صحت بیان اور امانت داری کے خلاف ہوتا اس لیے یعنی کہہ کر ابن الحارث کہہ دیا، تاکہ جہاں حدیث کی سند پڑھنے والے یا سننے والے کو یہ معلوم رہے کہ یحییٰ نے صرف خالد کہا ہے اور ابن الحارث کا اضافہ انھوں نے کیا ہے وہیں اس کو یہ بھی معلوم ہوجائے کہ جس خالد سے یحییٰ بن یحییٰ نے حدیث روایت کی ہے وہ خالد بن الحارث ہے، ورنہ خالد تو بہت ہیں ۔ امام مسلم یعنی کے بجائے ’’وہو‘‘ کہہ کر بھی تو ضیحی لفظ کا اضافہ کردیتے ہیں ، مثلاً ایک حدیث کی سند بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’حدثنا زہیر بن حرب ومحمد بن المثنی، قالا: حدثنا یحییٰ وہو القطان۔‘‘ ’’ہم سے زہیر بن حرب اور محمد بن المثنی نے بیان کیا، دونوں نے کہا: ہم سے یحییٰ نے - اور وہ القطان ہیں بیان کیا۔‘‘[1] اس سند میں ’’وہو القطان‘‘ امام مسلم کا قول ہے جو سند میں ادراج ہے، زہیر بن حرب اور محمد بن المثنی نے ان سے سند بیان کرتے ہوئے صرف یحییٰ کہا تھا۔ اگر امام مسلم ’’ھو‘‘ کے بجائے یحییٰ کے بعد القطان کا اضافہ کردیتے تو امر واقعہ کے اعتبار سے درست ہوتا، لیکن اس سے یہ تاثر ملتا کہ القطان زہیر بن حرب اور محمد بن المثنی نے کہا ہے جو تدلیس اور دھوکا ہوتا، لہٰذا اس تاثر کو ختم کرنے اور امر واقعہ کے بیان کے لیے امام مسلم نے ’’وھو‘‘ کہہ کر القطان کہا تاکہ یہ احتمال دور ہوجائے اور یہ بھی یقین ہوجائے کہ جس یحییٰ سے زہیر اور محمد نے حدیث سنی ہے وہ یحییٰ القطان ہیں تو ایسا ادراج بھی
Flag Counter