Maktaba Wahhabi

113 - 531
ان کی شان بلند کرتے تھے، جب میں نے ان سے پوچھا کہ یونس بن یزید ایلی کے مقابلے میں ان کا کیا درجہ تھا تو فرمایا کہ شعیب یونس پر فوقیت رکھتے تھے، او ر جب میں نے پوچھا: اور عقیل بن خالد ایلی کی نسبت سے ان کا کیا مقام تھا؟ فرمایا: ان سے بھی اونچا مقام رکھتے تھے اور جب میں نے سوال کیا کہ محمد بن ولید بن عامر زبیدی کی نسبت شعیب بن ابی حمزہ کا درجہ کیا تھا؟ تو فرمایا: ان کے ہم مثل تھے۔‘‘[1] امام احمد نے شعیب کو جن ائمہ حدیث سے بلند مرتبہ اور جس امام کے مانند وہم رتبہ قرار دیا ہے وہ امام زہری کے شاگردوں کی صف اول میں شمار ہوتے ہیں ۔ انہی امام ابوزرعہ دمشقی کا بیان ہے کہ: ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ہے کہ ہم نے شعیب سے اس وقت ملاقات کی جب وہ سفر آخرت اختیار کرنے والے تھے، تو انھوں نے فرمایا: یہ میری کتابیں ہیں ، جو ان کو لینا اور ان سے حدیثیں اخذ کرنا چاہے وہ اخذ کرے اور جو ان سے صرف نظر کرنا چاہے وہ صرف نظر کرے اور جو کوئی سننے کی خواہش رکھتا ہو وہ میرے بیٹے سے انھیں سن لے، کیونکہ اس نے یہ کتابیں مجھ سے سنی ہیں ۔‘‘ امام ذہبی فرماتے ہیں : میں کہتا ہوں کہ یہ واقعہ اس امر پر دلالت کرتا ہے کہ ابوالیمان حکم بن نافع شعیب بن ابی حمزہ سے جو حدیثیں بشکل ’’اجازت‘‘ روایت کرتے تھے اور اس کے لیے ’’اخبرنا‘‘ کی تعبیر اختیار کرتے تھے اور اس تعبیر کے ساتھ شعیب سے ان کی مرویات صحیحین میں ’’ثبت‘‘ ہیں تو جس شخص نے شعیب بن ابی حمزہ سے ان کی کتابوں کے ضبط و حفظ میں اس مہارت و پختہ کاری سے موصوف ہونے کی صورت میں بشکل اجازت حدیثیں روایت کی ہوں وہ اہل تحقیق محدثین کے نزدیک حجت ہیں ، بشرطیکہ ’’اجازت‘‘ کے ذریعہ ان سے روایت کرنے والا حد درجہ ثقہ اور ماہر فن ہو، اور جس وقت اس کتاب کے ضبط و حفظ میں کمی ہوگی جس سے روایت کی اجازت دی گئی ہو اور اس کی عمدگی تحریر و تدوین کا درجہ پست ہوگا، یا روایت کی اجازت دینے والا یا اجازت حاصل کرنے والا مہارت فن اور بیدار مغزی میں مطلوبہ معیار سے فروتر ہوگا، اسی کے بقدر اس کی مرویات درجہ استدلال سے گرتی جائیں گی، اور اگر مذکورہ تمام اوصاف کا فقدان ہوجائے تو پھر جمہور محدثین کے نزدیک ایسی روایت ’’صحت‘‘ سے عاری ہوگی۔‘‘[2] مذکورہ بالا وضاحت سے معلوم ہوا کہ صحیحین میں شعیب بن ابی حمزہ سے ابوالیمان حکم بن نافع کی جتنی مرویات آئی ہیں وہ ضبط و حفظ اور مہارت فن و پختہ کاری اور عدالت و ثقاہت کے نہایت اعلیٰ اوصاف سے موصوف ہونے کی وجہ سے صحت کے اعلیٰ مقام پر ہیں اور ان کی صحت میں شک کرنے والا یا ان کو ناقابل اعتبار قرار دینے والا اس علم سے اپنی تہی دامنی کے ساتھ ذہنی مریض اور حق دشمن ہے۔
Flag Counter