Maktaba Wahhabi

190 - 531
اعتبار سے تحیۃ المسجد کی حدیث خطبہ کے دوران خاموشی اختیار کرنے کے حکم کی حامل حدیث پر فوقیت رکھتی ہے، پھر دونوں پر عمل میں تفریق کیوں ؟ رہے شیخ غزالی جن کا دعویٰ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جو خطبے دیتے تھے وہ صرف قرآن پاک کی آیتوں کی تلاوت سے عبارت ہوتے تھے اور قرآن پاک میں یہ حکم ہے کہ ’’جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو‘‘[1]تو یہ محض دعوی ہے اور ان کا یہ فرمانا کہ احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جو خطبے مدون ہیں ، وہ انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں ، جبکہ ۱۰ برس کی مدت میں آپ نے ۵۰۰ سے زیادہ خطبے دئیے ہیں اس مفروضے سے انہوں نے یہ استدلال کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر و محراب میں صرف اللہ کی کتاب کی تلاوت کیا کرتے تھے اسی وجہ سے احناف اور دوسرے فقہاء نے خطبۂ جمعہ کے اثناء تحیۃ المسجد پڑھنے سے منع کیا ہے، کیونکہ کتاب اللہ کی تلاوت کے وقت قرآن کی تلاوت اور نماز پڑھنا حکم قرآنی کے خلاف ہے۔ موصوف کے ان دعووں کے جواب میں عرض ہے کہ شرعی احکام مفروضوں پر قائم نہیں ہیں ، اور مفروضوں کی بنیاد پر صحیح احادیث کا انکار پھونکوں سے اللہ کی روشنی بجھانے کی کوشش کے مترادف ہے۔ اگر احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام خطبات کا مدون نہ کیا جانا آپ کے خیال خام میں اس بات کی دلیل ہے کہ یہ خطبے محض تلاوت قرآن سے عبارت تھے تو پھر احادیث میں اس کی وضاحت ہونی چاہیے تھی یہ میں اس وجہ سے کہہ رہا ہوں کہ احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبہ میں سورۂ ق ضرور پڑھتے تھے، چنانچہ عمرۃ بنت عبد الرحمن اپنی اخیائی بہن ام ھشام انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے ’’ق والقرآن المجید‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے سن کر یاد کیا ہے، جسے آپ منبر پر ہر جمعہ کو پڑھا کرتے تھے‘‘[2] اس طرح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انذار اور تنبیہ کے طور پر سورۂ زخرف کی آیت: ﴿ونادَوا یا مالک لِیقضی علینا ربک﴾ ’’اور وہ پکاریں گے، اے مالک داروغۂ جہنم۔ تیرا رب ہمیں موت دے دے۔‘‘ (۷۷) پڑھا کرتے تھے۔[3] مذکورہ دو مثالیں میں نے اس لیے دی ہیں تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبہ میں صر ف قرآن پاک کی تلاوت کیا کرتے تھے تو صحابہ کرام نے اس کو بیان کیا ہوتا جب کہ سورۂ ق کی تلاوت اور سورۂ زخرف کی مذکورہ آیت کی تلاوت کو ام ھشام اور یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے۔ دراصل جہاں تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبات جمعہ کے مدون نہ کیے جانے کا دعوی ہے تو اولاً تو یہ دعویٰ علی الاطلاق صحیح نہیں ہے، کیونکہ احادیث و سیر کی کتابوں میں ایسے تقریباً ۱۰۰۰ خطبے مدون ہیں جو آپ نے جمعہ یا جمعہ کے علاوہ دوسرے
Flag Counter