Maktaba Wahhabi

191 - 531
موقعوں پر دئیے ہیں اسی طرح کے ۹۹۵ متفرق خطبے مولانا محمد جونا گڑھی نے اپنی کتاب ’’خطبات محمدی‘‘ میں جمع کردیے ہیں ۔ ثانیاً نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبات جمعہ میں جو کچھ فرماتے تھے وہ آپ کے دوسرے ارشادات کی طرح احادیث میں محفوظ ہیں ، اگر حدیث کی کتابوں میں یہ صراحت نہیں ملتی کہ آپ نے یہ باتیں ، یا یہ احکام کن موقعوں پر دئیے ہیں تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ جمعہ کے خطبہ میں صرف کتاب اللہ کی تلاوت کیا کرتے تھے، کیونکہ ایسی حدیثیں بہت کم ہیں جن کی شان نزول یا جن کے موقع و محل کی صحابۂ کرام نے نشاندہی کی ہے، ٹھیک قرآن کے اسباب نزول کی طرح کہ ان اسباب کو بیان کرنے والی صحیح احادیث کی تعداد بہت کم ہے۔ شیخ غزالی نے جو یہ راگ الاپا ہے کہ خطبہ جمعہ کے دوران تحیۃ المسجد کی حدیث حضرت سلیک غطفانی رضی اللہ عنہ کے لیے ان کی خستہ حالی کے پیش نظر خاص تھی تو یہ راگ قدیم زمانے سے احناف اور مالکی الاپ رہے ہیں اور گزشتہ سطور میں اس کی نکارت طشت از بام کی جاچکی ہے، تاکید مزید یا توضیح مزید کے طور پر دوبارہ عرض ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلیک کو صرف اس غرض سے تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں ادا کرنے کا حکم دیا تھا کہ لوگ ان کی حالت زار کو دیکھ لیں اور ان کی مدد کریں تو پھر آپ نے یہ حکم عام کیوں دیا کہ ’’تم میں سے جو کوئی جمعہ کے دن ایسے وقت میں آئے جب امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعتیں ادا کرے اور ان میں اختصار سے کام لے‘‘ رہی یہ بات کہ امام مالک نے اس تحیۃ المسجد کی نماز کو باطل قرار دیا ہے، تو امام مالک اور غیر امام مالک کو یہ حق کس نے دیا ہے کہ وہ اللہ و رسول کے کسی حکم کو باطل قرار دیں ؟ اور اگر بالفرض انہوں نے یہ جسارت کی بھی ہے تو اللہ ورسول کی نظر میں کیا وہ اس قابل بھی ہے کہ اس کی جانب نظر التفات کی جائے؟!! آپ کا یہ دعویٰ کہ ’’عملی سنت‘‘ خطبہ کے دوران بات چیت اور نماز کو ممنوع قرار دیتی آ رہی ہے‘‘ محض آپ کی بڑ ہے، اس لیے کہ اولا اثنائے خطبہ تحیۃ المسجد پڑھنے والوں کی تعداد نہ پڑھنے والوں سے کم نہیں رہی ہے۔ ثانیاً تحیۃ المسجد پڑھنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر عمل کر کے کتاب و سنت دونوں کے عامل قرار پائے، کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ: ﴿وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا وَاتَّقُوا اللّٰہَ اِِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ﴾ (الحشر: ۷) ’’اوررسول جو کچھ تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے روکے اس سے رُک جاؤ اور اللہ سے ڈرو ، درحقیقت اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن و سنت دونوں دی ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے ساتھ اپنے رسول کی
Flag Counter