Maktaba Wahhabi

193 - 531
﴿وَ مَا کَانَ ہٰذَا الْقُرْاٰنُ اَنْ یُّفْتَرٰی مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَلٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ الْکِتٰبِ لَا رَیْبَ فِیْہِ مِنْ رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰیہُ قُلْ فَاْتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ ، بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِہٖ وَ لَمَّا یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (یونس: ۳۷ تا ۳۹) ’’یہ قرآن غیر اللہ کے گھڑے جانے کے قابل نہیں ہے بلکہ یہ تو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرنے والا اور الکتاب کی تفصیل بیان کرنے والا ہے اور اس کے رب العالمین کی طرف سے ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، آیا وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس نے اسے گھڑ لیا ہے؟ کہہ دو، تم اس کے مانند ایک ہی سورت لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جس کو بلا سکتے ہو بلا لو اگر واقعی تم سچے ہو بلکہ انہوں نے اس کو صرف اس وجہ سے جھٹلادیا کہ وہ ان کے علم کی گرفت میں نہیں آیا اور اس کا انجام بھی ان کے سامنے نہیں آیا اسی طرح کی تکذیب ان سے پہلے کے لوگ بھی کرچکے ہیں تو دیکھ لو ظالموں کا انجام کیا ہوا؟‘‘[1] میت کے گھر والوں کے رونے سے اس کے عذاب میں زیادتی کی حدیث قرآن پاک کے کسی بھی حکم کے خلاف نہیں ہے جیسا کہ ان شاء اللہ میں واضح کروں گا، مگر جو لوگ احادیث کو اول نظر میں رد کردینے کے خوگررہے ہیں انہوں نے اس کے خلاف جو طوفان بدتمیزی برپا کیا ہے وہ بحث و تحقیق کے بجائے ان کی بیمار ذہنیت کا ترجمان ہے اتفاق سے ان کو اس حدیث کے بیان کردہ حکم کے خلاف بعض صحابۂ کرام خصوصیت کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا نقطۂ نظر بھی مل گیا ہے اس لیے انہوں نے اس کو بنیاد بنا کر راویان حدیث کی ثقاہت کو نشانہ بنایا ہے۔ اصلاحی مکتبۂ فکر کے ایک پرجوش رکن ڈاکٹر افتخار برنی مقیم طائف، سعودی عرب نے جدہ سے شائع ہونے والے اردو نیوز کے جمعہ کے ایڈیشن روشنی، میں شائع کردہ اپنے ایک مضمون میں راقم کو مخاطب بنا کر بطور چیلنج صحیحین کی جن تین حدیثوں پر اعتراض کیا تھا اور ان کے قرآن کے خلاف ہونے کا دعویٰ کیا تھا، ان میں سے ایک حدیث پر ان کے اعتراض کا جواب’’ابراہیم علیہ السلام کے تین جھوٹ ‘‘ کے عنوان سے گزشتہ صفحات میں تفصیل سے دے چکا ہوں ، رہی دوسری حدیث تو پہلے میں اس پر ان کا اعتراض نقل کردینا چاہتا ہوں ، پھر میں اس کا جواب قرآن پاک اور حدیث کے صحیح مفہوم کی روشنی میں دوں گا۔ موصوف فرماتے ہیں : ’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی ر وایت کردہ ایک حدیث کے مطابق میت پر اس کے اہل خانہ کے رونے پیٹنے سے عذاب ہوتا ہے ‘‘ یہ حدیث قرآن کے اس اصول سے متصادم ہے کہ کوئی نفس دوسرے نفس کا بوجھ
Flag Counter