Maktaba Wahhabi

222 - 531
جیسا کہ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ ’’جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس کو شرف ملاقات سے نوازنے کو محبوب رکھتا ہے‘‘ یہ تو عام صالحین کی بابت ہے، تو موت کے بارے میں انبیاء اور صاحب عزیمت رسول کا موقف کیا ہو گا؟ فرشتۂ موت کی آمد پر موسی علیہ السلام کی جانب سے موت کی ناپسندیدگی کا اظہار باعث حیرت و تعجب ہے! پھر کیا فرشتے بھی اندھے پن یا کور چشمی جیسے عیوب سے دو چار ہو سکتے ہیں ؟ بعید از امکان ہے۔ ’’میں نے اپنے آپ سے کہا: شاید حدیث کا مضمون اور متن علت آمیز ہو، بہرحال جو بھی ہو، میں اپنے اندر اس حدیث کے بارے میں مزید غور و تدبر کی آمادگی نہیں پاتا۔ ‘‘[1] شیخ غزالی اگر حدیث کے بارے میں حسن ظن رکھتے تو الجزائری طالب علم کے سوال کے جواب میں یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ سند کے اعتبار سے حدیث بالکل صحیح ہے اور اس کا مضمون بھی اسلام کے عمومی مزاج سے نہیں ٹکرا رہا ہے، البتہ اس میں جو خبر دی گئی ہے وہ عقل کی پہنچ سے باہر ہے‘‘ وہ اس موقع پر حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ ارشاد بھی پیش کر سکتے تھے کہ: ((ما أنت بِمُحدِّث قوماً حدیثا لا تبلُغُہ عقولُھم، الا کان لبعضھم فتنۃ)) ’’اگر تم کسی جماعت سے کوئی ایسی حدیث بیان کرو جو ان کی عقل کی پہنچ سے باہر ہو تو وہ ان میں سے بعض لوگوں کے لیے فتنہ بن سکتی ہے۔‘‘[2] لیکن چونکہ غزالی نے یہ حکایت گھڑی ہی اس لیے ہے کہ وہ اپنی کتاب کے قارئین کو حدیث کے بارے میں بدظن کریں ، اس لیے انہوں نے مذکورہ طالب علم کے سوال کا دو ٹوک جواب دینے کے بجائے، حدیث سے اس کی توجہ ہٹانے کے لیے یہ دعوی کر دیا کہ ’’یہ حدیث عقیدہ و عمل سے تعلق نہ رکھنے کے باعث ناقابل التفات ہے، لہٰذا اس سے صرف نظر ہی بہتر ہے۔ اگر غزالی اور ان کے ہم نوا دوسرے منکرین حدیث کے اس دعوی کے بموجب ان روایات سے صرف کر لینا اور ان کو موضوع بحث نہ بنانا ہی مطلوب و مقصود ہے جو عقیدہ و عمل سے تعلق نہیں رکھتیں ، پھر تو خود قرآن پاک کی بہت سی آیات اور فقرے بظاہر عقیدہ و عمل سے غیر متعلق ہونے کی وجہ سے قرآن سے نکال دینے چاہئیں۔ جن میں سرفہرست حروف مقطعات ہیں اور جن سے قرآن پاک کی متعدد سورتیں مزین ہیں ۔ دراصل شیخ غزالی نے الجزائری طالب علم سے جو کچھ فرمایا وہ ان کے اس دعوے: حدیث کی سند صحیح ہے، لیکن اس کا متن باعث شک ہے‘‘ کے لیے تمہید کا درجہ رکھتا ہے، پھر حدیث کے مشکوک اور ناقابل اعتبار ہونے کے انہوں نے جو دلائل دئیے ہیں وہ دلائل نہیں ، بلکہ ایسے دعوے ہیں جو حدیث سے ان کے غلط استنتاج پر مبنی ہیں ، بلکہ اگر میں یہ کہوں کہ
Flag Counter