Maktaba Wahhabi

233 - 531
قرآن میں نسخ کا مسئلہ: ارشاد الٰہی ہے: ﴿مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَۃٍ اَوْ نُنْسِہَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْہَآ اَوْ مِثْلِہَا اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْر﴾ (البقرہ: ۱۰۶) ’’ہم جو آیت منسوخ کرتے ہیں یا جس آیت کو بھلا دیتے ہیں اس سے بہتر یا اس جیسی دوسری آیت لاتے ہیں کیا تمہیں معلوم نہیں کہ درحقیقت اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ آیت کو منسوخ کرنے سے مراد اس کے حکم کو اٹھا لینا اور مصحف میں اس کو ثبت رکھنا اور اس کی تلاوت کو باقی رکھنا ہے اور آیت کو بھلا دینے سے مراد اس کی تلاوت کو کالعدم کردینا اور اس کے حکم کو باقی رکھنا ہے۔ ان دونوں فقروں کو سمجھنے کے لیے سورۂ رعد کی یہ آیت مبارکہ سامنے رکھیے: ﴿یَمْحُوا اللّٰہُ مَا یَشَآئُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَہٗٓ اُمُّ الْکِتٰبِ﴾ (الرعد:۳۹) ’’اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے ثابت رکھتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے۔‘‘ مولانا اصلاحی اور ان کے مکتبۂ فکر سے تعلق رکھنے والے خصوصیت کے ساتھ رجم کی سزا کے انکار میں ان کے ہمنواڈاکٹر محمد عنایت اللہ سبحانی کا دعویٰ ہے کہ سورۂ بقرہ کی مذکورہ آیت کا تعلق سابقہ آسمانی کتابوں اور سابقہ شریعتوں سے ہے۔[1] اگر یہ دونوں حضرات اور ان کے ہم فکرو ہم خیال دوسرے لوگ نسخ کے مسئلہ کو عام رکھتے اور اس کو سابقہ آسمانی کتابوں اور خود قرآن دونوں کو شامل مانتے تو چنداں مضائقہ نہ تھا، مگر اس کو صرف سابقہ کتابوں اور صحیفوں سے خاص کر کے انہوں نے اسلوب قرآنی کو نظر انداز کردیا ہے جس پر قرآن کی تفسیر، بلکہ بسا اوقات تحریف میں ان کا تکیہ ہے۔اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ میں جس چیز کو منسوخ کرنے یا بھلا دینے کی بات فرمائی ہے اس کے لیے آیت کا لفظ استعمال فرمایا ہے، صحف یا صحف ابراہیم و موسیٰ نہیں اور صحف اور آیت میں جو فرق ہے اس کو ایک عامی بھی سمجھ سکتا ہے، یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ نحل میں تبدیلیٔ آیات کے ضمن میں بھی’’آیت ‘‘ ہی کا لفظ استعمال فرمایا ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اِذَا بَدَّلْنَآ اٰیَۃً مَّکَانَ اٰیَۃٍ وَّ اللّٰہُ اَعْلَمُ بِمَا یُنَزِّلُ قَالُوْٓا اِنَّمَآ اَنْتَ مُفْتَرٍ ﴾ (النحل: ۱۰۱) ’’اور جب ہم کوئی آیت کسی دوسری آیت کی جگہ بدل کر لاتے ہیں ، اور اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کرے تو لوگ کہتے ہیں کہ تم تو محض افترا پرداز ہو۔‘‘ قرآن پاک میں جہاں متعدد مقامات پر آیات کے الفاظ تو جوں کے توں باقی ہیں مگر ان سے نکلنے والے احکام باقی
Flag Counter