Maktaba Wahhabi

243 - 531
یہ ہے کہ: ((لاصوت فوق صوت النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز پر کوئی بھی آواز فوقیت نہیں رکھتی۔‘‘ اس مختصر جواب کے بعد جو درحقیقت قرآنی جواب ہے حضرت عمر یا ام المومنین کے موقف کی کسی توضیح اور تاویل کی ضرورت نہیں رہ جاتی، لیکن چونکہ بعض قدیم وجدید مفسرین وفقہاء نے اس موقف کو بے حد اہمیت دی ہے اور اس کی بنیاد پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کو صرف رد کردینے ہی پر اکتفا نہیں کیاہے، بلکہ اس جلیل القدر صحابیہ کی کردار کشی کر کے اپنے چہرے پر کالک مل لی ہے اس لیے ان دونوں بزرگوں کے موقف کی وضاحت ضروری ہے۔ فاطمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کی حدیث سن کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو کچھ فرمایا تھا وہ صحیح مسلم میں درج ذیل الفاظ میں منقول ہے: ((لا نترک کتاب اللّٰه وسنۃ نبینا صلی اللّٰه علیہ وسلم لقول امرأۃ لاندری لعلھا حفظت أونسیت لھا السکنی والنفقۃ وتلا الایۃ، قال اللّٰه عزوجل: لا تخرجوھن من بیوتھن ولا یخرجن الا ان یاتین بفاحشۃ مبینۃ )) ’’ہم اللہ کی کتاب اور اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ایک عورت کے قول کی بنا پر نہیں چھوڑ سکتے جس کے بارے میں ہمیں یہ معلوم نہیں کہ شاید اس نے اسے یاد رکھا، یا بھول گئی، مطلقہ مبتوتہ کے لیے رہائش اور خرچہ ہے، اور انہوں نے آیت تلاوت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے: ’’تم نہ تو ان کو ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں إلا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کا ارتکاب کربیٹھیں ۔‘‘[1] صرف یہی ایک قول ایسا ہے جس کی نسبت عمر رضی اللہ عنہ سے صحیح ہے، اس کے علاوہ جو دوسرے اقوال بعض تفسیروں اور فقہی کتابوں میں ان کی نسبت سے منقول ہیں وہ سب مسلکی تعصب میں مبتلا لوگوں کے وضع کردہ ہیں ، امام طحاوی جیسے بلندوقامت عالم حدیث بھی محض اپنے مسلک کی تائید میں یہ دعویٰ کر بیٹھے ہیں کہ فاطمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی خلاف ورزی کر ڈالی ہے، کیونکہ عمر نے ان کی روایت کے برعکس حدیث روایت کی ہے اس طرح عمر نے آیت سے جو مفہوم لیا ہے وہ درست ہے، اورفاطمہ کی روایت کردہ حدیث باطل ہوگئی جس پر عمل کرنا واجب نہیں رہا، طحاوی کا تمام تر مدار اس روایت پر ہے جو ابراہیم نخعی نے ان سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ: ((لھا السکنی والنفقۃ)) ’’اس کو رہائش کااور خرچ کا حق ہے‘‘ یہ روایت بعض حنفی فقہاء نے ان الفاظ میں بھی نقل کی ہے: ((للمطقۃ ثلاثا السکنی والنفقۃ)) ’’جس عورت کو تین طلاقیں دی جا چکی ہوں اس کے لیے رہائش اور خرچ پانے کاحق ہے ۔‘‘
Flag Counter