Maktaba Wahhabi

254 - 531
قضا وقدر کے مسئلہ میں صحیح احادیث پر شیخ غزالی کے اعتراضات کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے یہ معلوم رہنا چاہیے کہ اس مسئلہ میں قدریہ، جبریہ اور اہل سنت وجماعت کے عقائد کیا ہیں ، اس لیے ان حدیثوں کی تشریح وتوضیح کرنے سے قبل جن کو انہوں نے ہدف تنقید بنایا ہے، پہلے میں قدریہ اور جبریہ کے عقائد مختصراً اس کے بعد اہل سنت وجماعت کا عقیدہ تفصیلاً بیان کر دینا چاہتا ہوں ۔ (۱) قدریہ فرقہ:… دراصل معتزلہ ہی کے بیشمار فرقوں میں سے ایک فرقہ ہے، اس کا عقیدہ ہے کہ تقدیر الٰہی کا کوئی وجود نہیں ، بندہ اپنے ارادہ وقدرت میں آزاد ہے اور اپنے ارادہ وقدرت سے اپنے اعمال انجام دیتا ہے اس کے ارادہ اختیار اور قدرت اور اس کے اعمال میں اللہ تعالیٰ کی مشیت اور تخلیق کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ [1] (۲)جبریہ:… اس فرقہ کا دعوی ہے کہ بندہ اپنے افعال میں مجبور محض ہے، وہ جو حرکت بھی کرتا ہے وہ ایک رعشہ زدہ مریض کی حرکت کے مانند ہے جس میں اس کے ارادے اور مرضی کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ یوں تو یہ فرقہ ایک طرح سے مستقل با لذات ہے اور کسی دوسرے فرقے کے بطن سے نہیں پیدا ہوا ہے، لیکن چونکہ ’’جبر‘‘ کا پہلے پہل نعرہ لگانے والے جہم بن صفوان ابو محرز راسبی کو مشہور زندیق اور ملحد جعد بن درہم کی شاگردی حاصل تھی اور قرآن کے مخلوق ہونے کا فتنہ اسی جعد نے بھڑکایا تھا جو بعد میں معتزلہ کا محبوب عقیدہ بن گیا اس لیے جبریہ فرقہ کا شمار معتزلہ ہی کے فرقوں میں ہوتا ہے، مزید یہ کہ جعد بن درہم نے اپنے الحادی افکار وخیالات طالوت نامی یہودی سے اخذ کیے تھے اس طرح جبریہ کا رشتہ بالواسطہ یہودیت سے بھی قائم ہو گیا۔ عقائد وادیان کی تاریخ میں جہم بن صفوان سے نسبت کی وجہ سے یہ فرقہ ’’جہمیہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور مشہور مفسر قرآن فخر الدین رازی متوفی ۶۰۶ھ نے قرآن پاک کی آیات صفات کی عقلی تاویلیں اس جہمیہ فرقے کے افکار کی روشنی میں کی ہیں ۔ ابو محرز جہم بن صفوان راسبی کو ’’مرو‘‘ کے والی سالم بن احوز نے اور اس کے استاد جعد بن درہم کو والی بغداد خالد بن عبداللہ قسری نے ایک ہی سال ۱۲۸ھ میں سزائے موت دے دی تھی۔ [2] (۳) اہل سنت وجماعت:… قضا وقدر کے مسئلہ میں اہل سنت وجماعت کے عقیدہ کو بیان کرنے سے قبل اس کا مختصر تعارف کرا دینا ضروری خیال کرتا ہوں ، کیونکہ موجودہ وقت میں بہت سارے گمراہ فرقے اہل سنت وجماعت ہونے کا دعوی کرتے ہیں ، جبکہ ان کے عقائد واعمال کا اس جماعت سے دور کا بھی تعلق نہیں ہے۔ اہل سنت وجماعت سے مراد وہ جماعت ہے جو عقیدہ وعمل میں کتاب وسنت کی پابند ہے جس کے عقائد واعمال بدعتوں سے پاک ہیں اور اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات سے متعلقہ آیتوں اور حدیثوں کو ان کے ظاہر پر محمول کرتی ہے اور
Flag Counter