Maktaba Wahhabi

295 - 531
دے تواس نے مجھے ان کو عذاب نہ دینے کا سوال عطا فرمادیا، اس حدیث کی سند حسن ہے اور ابن عباس رضی اللہ عنہ کی جس حدیث کی بزار نے روایت کی ہے اس میں ’’لاھین ‘‘ کی تفسیر اطفال سے کی گئی ہے۔‘‘ اسی طرح امام احمد نے خنسابنت معاویہ۔ حسناء بنت معاویہ۔ بن حریم کی سند سے روایت کی ہے، کہتی ہیں : مجھ سے میرے چچا نے(مسند ص ۱۷۴۴، حدیث نمبر ۲۳۸۷۲) یا بڑی پھوپھی(فتح الباری) نے بیان کیاکہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کون جنت میں جائیگا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں شہید، نومولود اور نومولود بچی جائے گی(فتح الباری ص ۸۵۴) فتح الباری میں نومولود بچی۔ الولیدۃ۔ کا ذکر نہیں ہے میں نے مسند سے یہ اضافہ کردیا ہے حافظ ابن حجر نے اس حدیث کو بھی’’حسن ‘‘ بتایا ہے۔ مذکورہ بالا تفصیلات سے معلوم ہوا کہ قیامت یا روز جزا اپنے آخری انجام کے اعتبار سے مسلمانوں اور غیر مسلموں کے بچوں میں کوئی فرق نہیں ہے،کیونکہ اولاً تودونوں قرآن و حدیث کے مطابق’’فطرت ‘‘ پر ہیں ،ثانیا دونوں غیر مکلف ہیں اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ (اسراء: ۱۵) ’’اور ہم عذاب دینے والے نہیں ہیں جب تک ہم کوئی رسول نہ بھیج دیں ‘‘ اور یہ بتانا تحصیل حاصل ہے کہ نابالغ بچے غیر مکلف ہونے کی وجہ سے اپنے کسی بھی قول و عمل کے بارے میں جواب دہ نہیں ہیں ۔ یاد ورہے کہ کسی بھی صحیح حدیث میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے بچوں کے انجام میں تفریق نہیں کی گئی اور سورۂ طور میں اہل ایمان کے ساتھ ان کی ذریت کے بھی جنت میں جانے کا جو وعدہ کیا گیا ہے وہ اس ذریت سے متعلق ہے جو سن شعور کو پہنچ چکی ہو قرآن کے الفاظ اس پرصراحت کر رہے ہیں ، ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِہِمْ﴾ ’’اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی ذریت ایمان کے ساتھ ان کے پیچھے چلی تو ہم ان کے ساتھ ان کی ذریت کو ملا دیں گے(۲۱) اس ارشاد الٰہی میں ﴿اتَّبَعَتْہُمْ ذُرِّیَّتُہُمْ بِاِِیْمَانٍ﴾ کافقرہ اس امر میں صریح ہے کہ اس میں جو حکم بیان کیا گیا ہے وہ اہل ایمان کی بالغ اولاد سے متعلق ہے کیونکہ نابالغ بچے ایمان لانے کے مکلف نہیں ہیں ۔ تفسیر اور عقائد کی کتابوں میں ایسی جو حدیثیں منقول ہیں جن میں مسلمانوں اور غیر مسلموں کے وفات پاجانے والے نابالغ بچوں کے آخری انجام کے مسئلہ میں تفریق کی گئی ہے ان میں سے کوئی بھی حدیث صحیح اور قابل اعتبار نہیں ہے،ذیل میں اس طرح کی چند روایتیں درج ہیں :
Flag Counter