Maktaba Wahhabi

304 - 531
یاد رہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورۂ بقرہ کی اس آیت میں سو دخواروں کی وہ حالت بیان فرمائی ہے جس سے وہ’’روز جزا ‘‘ دوچار ہوں گے اور چونکہ اللہ تعالیٰ کی یہ خبر یقینی اور حقیقی ہے تمشیلی اور مجازی نہیں اس لیے دنیا میں سود خواروں کی جس حالت سے آخرت میں ان کی جس حالت کو تشبیہ دی گئی ہے وہ بھی حقیقی ہے تمثیلی یاعربوں کے اعتقاد کی ترجمانی نہیں ہے، کیونکہ مشبہہ بہ مشبہہ سے زیادہ یقینی اور ناقابل تردید ہوتا ہے۔ رہا غزالی کا یہ دعویٰ کہ جمہور مفسرین کا اس امر پر اتفاق ہے کہ سود خواروں کی یہ حالت روز جزا ہوگی اور دنیا میں کسی نے بھی سود خواروں کو سڑکوں پر بحالت مرگی گرا ہوا نہیں دیکھا ہے جن کو پیروں سے روندا جا رہا ہو۔‘‘[1] تو ان کا یہ انداز بیان آیت الٰہی سے تمسخر ہے، حدیث کو شرعی ماخذ ماننے والوں میں سے کسی نے بھی سود خواروں کی دینوی زندگی کی وہ تصویر کشی نہیں کی ہے جس کا آپ نے دعویٰ کیاہے وہ تو صرف وہی کہتے ہیں جو قرآن کہتا ہے اور ان کا اس بات پر ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو چھو کر مخبوط الحواس بنا دینے کے جس فعل کی نسبت شیطان کی طرف کی ہے وہ حق ہے اور یہ ارشاد الٰہی زیر بحث حدیث کی تائید کر رہا ہے۔ حدیث قرآن کے خلاف نہیں ہے۔ منکرین حدیث اور عقلیت پسندوں کا یہ تکیۂ کلام ہے کہ’’یہ حدیث قرآن کے خلاف ہے ‘‘ یہ مقولہ یا یہ تکیۂ کلام وہ ہر اس صحیح حدیث کے حق میں دہراتے رہتے ہیں جس کو ان کا بیمار ذہن قبول نہیں کرتا یا جو ان کی عقل کی گرفت میں نہیں آتی ان کی اس کوتاہ عقلی کو خود اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب عزیز میں بڑی خوبصورتی سے بیان فرما دیا ہے: ﴿بَلْ کَذَّبُوْا بِمَا لَمْ یُحِیْطُوْا بِعِلْمِہٖ وَ لَمَّا یَاْتِہِمْ تَاْوِیْلُہٗ کَذٰلِکَ کَذَّبَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْن﴾ (یونس:۹۳) ’’بلکہ انہوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جو ان کے علم کی گرفت میں نہیں آئی اور جس کا انجام ان کے سامنے نہیں آیا اسی طرح ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی، تو دیکھو ظالموں کا انجام کیا ہوا ‘‘ امام زہری اور صحیح بخاری میں ان سے مروی حدیثوں پر یہودی مستشرق گولڈ زیہر اور امین اصلاحی کے اعتراضات اور پھر صیحین کی روایت کردہ حدیثوں پر شیخ غزالی اور محمود ابوریہ کی تنقیدوں کا جواب دیتے ہوئے میں یہ دکھاتا آ رہا ہوں کہ کوئی بھی صحیح حدیث نہ تو قرآن کے خلاف ہوسکتی ہے اور نہ ہے، میں نے اب تک صرف اس دعویٰ پر بس نہیں کیا ہے، بلکہ ہر حدیث پر مذکورہ ناقدین کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے قرآن پاک سے مثالیں دے کر اپنے اس دعویٰ کی دلیلیں بھی پیش کردی ہیں ۔ اس زیر بحث حدیث پر مشہور دشمن حق اور دشمن اسلام محمود ابوریہ کا اعتراض اوپر میں نقل کرچکا ہوں ، اس کو دوبارہ
Flag Counter