Maktaba Wahhabi

305 - 531
نقل کردینا چاہتا ہوں تا کہ میں جو کچھ عرض کروں اس کو سمجھنا آسان رہے، اس کا دعویٰ ہے: ’’ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث گھڑکر حدیث رسول میں عیسائیت کو داخل کردیا ہے، کیونکہ اس کے بموجب اولاد آدم میں سے عیسیٰ اور مریم کے سوا کوئی بھی شخص، حتیٰ کہ انبیاء و رسول، مثلاً نوح، ابراہیم، اور موسیٰ، یہاں تک کہ خاتم الانبیاء و الرسل محمد صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کے مس کرنے یا کچوکا لگانے سے محفوظ نہ رہے۔‘‘[1] ابو ریہ کا یہ اعتراض بظاہر بڑا وزنی لگتا ہے اور بہت سے سطح بین اس سے دھوکا بھی کھا سکتے ہیں ، لیکن اگر کوئی نور بصیرت رکھتا ہو، اللہ کے بندوں کے فضائل و مناقب کی حقیقت پر اس کی نظر ہو اور قرآن پاک کی وہ آیتیں ان کی نگاہ میں ہوں جن میں بعض ابنیاء اور رسولوں کی ایسی امتیازی خصوصیتیں بیان کی گئی ہیں جو عام نہیں ہیں تو اس کو جہاں ابوریہ کا مبلغ علم معلوم ہوجائے گا وہیں اس کو یہ سمجھنے میں کوئی دقت نہیں ہوگی کہ کسی نبی یارسول کے کسی خاص فضیلت یا امتیازی خصوصیت سے نوازے جانے میں ان نبیوں یا رسولوں کی تنقیص ہرگزنہیں ہے جن کی وہ فضیلت یا خصوصیت نہیں بیان ہوئی ہے۔ دراصل فضائل ومناقب کے باب میں وہی فضائل اور خصوصتیں قابل اعتبار ہوتی ہیں اور انہی کو انسانی کمالات میں شمار کیا جاتا ہے جن کو کوئی انسان اپنی سعی وجہد سے حاصل کرتا ہے نہ کہ وہ جوبعض انسانوں کو پیدائشی طور پر حاصل ہوتی ہیں ابھی جو کچھ عرض کیا گیا ہے اس کی مثالوں سے قرآن پاک بھرا پڑا ہے اس تناظر میں ابوریہ کو حدیث سے پہلے قرآن پر اعتراض کرنا چاہیے تھا، مگر وہ ایسا نہیں کرسکتا تھا، کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں خود اس کے ہم نوا بھرے بازار میں اس کو رسوا کر کے رکھ دیتے حدیث میں تو صرف یہ خبر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ام مریم کی دعا قبول فرما کران کی بیٹی مریم اور ان کے نواسے عیسیٰ علیہم السلام کو شیطان کے اس چھونے سے محفوظ رکھا جس سے دنیا کا کوئی بچہ اپنی پیدائش کے وقت محفوظ نہیں رہا ہے اور نہ آئندہ پیدا ہونے والا کوئی بچہ محفوظ ہوگا۔ لیکن قرآن تو مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہم السلام کے حق میں اس سے کہیں بڑی خصیوصیتوں کی خبر دیتا ہے۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ غیر ابنیاء میں مریم علیہما السلام کے علاوہ کوئی ایسا مرد، یا کوئی ایسی عورت نہیں گزری ہے جس کے حق میں اللہ تعالیٰ نے ابنیاء اور رسولوں کی برگزیدگی کے لیے اپنی خاص تعبیر’’اصطفا ‘‘ استعمال کی ہو، لیکن ان کے لیے ایک ہی آیت میں دوبار یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿وَ اِذْ قَالَتِ الْمَلٰٓئِکَۃُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰکِ وَ طَہَّرَکِ وَ اصْطَفٰکِ عَلٰی نِسَآئِ الْعٰلَمِیْن﴾ (آل عمران:۲۴) ’’اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم! در حقیقت اللہ نے تجھے چن لیا ہے اور تجھے پاک کردیا ہے اور دنیا کی عورتوں پر تجھے برگزیدگی عطا کی ہے۔‘‘
Flag Counter