Maktaba Wahhabi

311 - 531
حدیث کی صحت کو مشکوک ثابت کرنے کے لیے یہ راگ الاپتے رہتے ہیں کہ ہر خبر میں صدق وکذب دونوں کا احتمال ہوتا ہے اور چونکہ حدیث خبر ہے اس لیے اس میں بھی صدق وکذب دونوں کا احتمال ہے، میں اپنی بحثوں میں کوشش کرتا ہوں کہ حدیث یا سنت ہی کی اصطلاح استعمال کروں ۔ حدیث واحد کی ظنیت کی یہ بحث ضمنی ہے اس مسئلہ پر میں تفصیلی بحث ان شاء اللہ مستقل باب کے تحت کروں گا، لیکن اب تک میں نے صحیح بخاری کی حدیثوں پر جن اعتراضات کے جوابات دیے ہیں چونکہ ان اعتراضات کے ذکر کے ضمن میں متعدد بار اخبار آحاد اور ان کی ظنیت کا مسئلہ آیا ہے خاص طور پر اس زیر بحث حدیث کی عدم صحت کے اسباب میں سے ایک سبب اس کی خبر واحد ہونا بتلایا گیا ہے اور یہ دعویٰ ایسی شخصیتوں کے حوالہ سے کیا گیا ہے جن کا تاریخ میں ایک مقام رہا ہے اور کثیر تعداد میں ان کے اتباع بھی پائے جاتے ہیں میری مراد مشہور مفسر قرآن اور اشعری متکلم رازی، مشہور مصری اشعری عالم شیخ محمد عبدہ، ان کے شاگرد رشید سید رضا، مشہور دشمن حق محمود ابوریہ اور معروف داعی اور باحث شیخ غزالی وغیرہ سے ہے اس لیے میں نے ضروری خیال کیا ہے کہ اس مسئلہ پر مختصر ہی سہی اظہار خیال کر کے قارئین کے دلوں میں پیدا ہونے والی بعض الجھنوں کا ازالہ کردوں ، پھر آگے بڑھوں ۔ جن لوگوں کے مطالعہ میں منکرین حدیث کی تحریریں آئی ہوں گی ان کو یہ بات معلوم ہوگی کہ منکرین کسی حدیث سے انکار میں پہلی دلیل یہ دیتے ہیں کہ اس میں جو بات کہی گئی ہے وہ قرآن میں نہیں آئی ہے، یا یہ کہ فلاں حدیث میں جس چیز کی خبر دی گئی ہے اس کا تعلق عقائد اور ایمانیات سے ہے اور حدیث’’خبر واحد ‘‘ ہونے کی وجہ سے ظنی ہے، بنا بریں وہ ناقابل استدلال ہے۔ اس ذیلی عنوان: حدیث واحد کی ظنیت کی بحث کا آغاز میں منکرین حدیث سے دو سوالوں سے کرنا چاہتا ہوں : ۱۔ قرآن پاک میں کہاں یہ آیا ہے کہ حدیث واحد ظنی ہے؟ ۲۔ قرآن پاک کی کس آیت میں آیا ہے کہ عقائد اور ایمانیات کے باب میں حدیث واحد ناقابل استدلال ہے؟ مجھے یہ یقین کامل ہے کہ اگر سارے منکرین ایک ساتھ جمع ہوجائیں اور ان کو شیطان کی مدد بھی حاصل ہو اور فلاسفۂ یونان کے عقلی دلائل بھی ان کے پاس ہوں تب بھی وہ ان دونوں سوالوں میں سے کسی ایک کا بھی علمی اور اطمینان بخش جواب نہیں دے سکتے ایسی صورت میں ان کو چاہیے تھا کہ وہ حدیث پر اس طرح کے جاہلانہ اور بچکانہ اعتراضات نہ کریں ، کیونکہ یہی مردانگی کا تقاضا ہے اور ایک عربی مثل ہے کہ: ’’ان کنت کذوبا فکن ذکورا ‘‘ اگر توبہت جھوٹا ہے تو بڑا مرد بھی بن۔ اوپر صحیح بخاری کی اس زیر بحث حدیث کے بارے میں شیخ غزالی کی کتاب سے شیخ محمد عبدہ کی رائے نقل کی جاچکی ہے، محمود ابوریہ نے بھی اپنی کتاب میں ’’احادیث آحاد ‘‘ کے ظنی ہونے کے اپنے دعویٰ کی تائید میں شیخ محمد عبدہ کے قول کا
Flag Counter