Maktaba Wahhabi

40 - 531
اہمیت کو کم کرنے کی مذموم کوشش کی گئی کہ ان ساری کوششوں کے پیچھے حضرت انسان کا ذہن کارفرما ہے۔ خبر واحد کو گفتگو کا موضوع بنایا گیا اور اسے عقائد و عبادات میں عدم صحت قرار دے کر بے شمار صحیح احادیث کو رد کر دیا گیا۔ پھر نئی نسل کے سامنے ذخیرۂ حدیث کو اس طرح پیش کیا گیا کہ ہر شخص کے لیے اس میں اپنی عقل استعمال کر کے صحیح و غلط کے درمیان امتیاز کرنا ممکن ہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انقلابی ذہنیت کے حامل نوجوانوں کی اکثریت احترام و تقدس کی اس نعمت سے محروم ہو گئی جو فہمِ حدیث کے لیے اولین شرط کی حیثیت رکھتی ہے۔ چہ جائیکہ وہ دینی جذبہ اور محبتِ رسول سے سرشار ہو کر اپنی داخلی زندگی تعلیماتِ نبوی سے منور کرتی درایت اور خبر واحد کی غلط تعبیر و تشریح کا شکار ہو گئی۔ حدیث و سنت کے تعلق سے فکر و نظر کی یہ بے اعتدالیاں اپنے تمام تر مظاہر کے ساتھ معاشرہ میں موجود ہیں ۔ اس کے ساتھ دشمنانِ اسلام نے اپنی پوری صلاحیت اس جانب لگا رکھی ہے کہ ملت اسلامیہ اپنے اصل ثقافتی ورثہ کے سلسلے میں کنفیوژن کا شکار ہو جائے۔ مستشرقین کے تیار کردہ لٹریچر میں جو زہر ہے اور وہ اسلام کے دورِ اوّل اور اس کے دینی، اخلاقی، سماجی، معاشی اور سیاسی نظام زندگی کی جو تصویر پیش کرتا ہے اس کے مضر اثرات ہماری دانش گاہوں میں نمایاں ہو گئے ہیں ۔ تحقیقی اور معروضی مطالعہ کے نام پر اسلام کی اِن تعلیمات کو ہدفِ تنقید بنایا گیا جن کا تجربہ اس زمین پر ایک طویل عرصہ تک کیا گیا ہے۔ تاریخ شاہد ہے کہ چشم فلک نے پھر ویسا دور آج تک نہیں دیکھا۔ فنّ حدیث ایک زندہ اور مکمل فنّ ہے اس کی تمام شاخوں کو کئی نسلوں نے اپنے خون جگر سے سیراب کیا ہے کسی بات کی استنادی حیثیت کو متعین کرنے کے لیے اس دنیا میں جتنے وسائل و ذرائع ممکن تھے وہ سب استعمال کیے گئے۔ وقت کی اہم ترین ضرورت تھی کہ حدیث و سنت کا صحیح مفہوم و مقام، اس کی تشریعی حیثیت اور دین میں اس کی ضرورت و اہمیت کو واضح کرنے کے لیے حدیث و علوم حدیث کا نئے سرے سے تعارف کرایا جائے اور ان مقدس علوم کی تدوین میں جن اصولوں کی رعایت کی گئی ہے ان کی بہترین توضیح و تشریح کی جائے۔ چنانچہ اس ضرورت کے پیش نظر استاذ گرامی ڈاکٹر سیّد سعید احسن عابدی نے اِن تحریروں کا بڑی گہرائی و گیرائی سے مطالعہ کیا۔ خدمات حدیث کے نام پر جس طرح اِن حضرات نے شکوک و شبہات پیدا کیے ہیں ، کبھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو غیر فقیہ کہہ کر کبھی حدیث کو خبر واحد قرار دے کر جس طرح احادیث نبویہ کو ردّ کیا ہے اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امت اسلامیہ کی اکثریت اسلام سے نابلد ہو گئی۔ قرآن کی من مانی تاویلات کرنے کا دروازہ کھول دیا۔ ان حضرات میں سرِفہرست صاحب تدبر قرآن مولانا امین اصلاحی، جاوید غامدی، مناظر احسن گیلانی وغیرہ ہیں ۔ ڈاکٹر موصوف حفظہ اللہ نے بڑی دقت سے ان کا علمی جائزہ لیا ہے اور ان کی ریشہ دوانیوں کو طشت از بام کر کے حدیث کی حجیت اور اسے اسلام کا منبع و مرجع ہونے کو ثابت کیا ہے۔ اس کتاب کے ذریعہ قرآن و حدیث فہمی کا ایک بہترین اصول و ضابطہ دیا ہے۔ حدیث اور فقہاء، حدیث اور صوفیاء، حدیث اور متکلمین جیسے اہم اور نادر عنوانات قائم کر کے جہاں حدیث کے متعلق ان کے باطل نظریات کا ردّ کیا وہیں طالبان علم حدیث کے لیے
Flag Counter