Maktaba Wahhabi

41 - 531
فہم حدیث کی راہ میں غلط اور باطل نظریہ کو سمجھنے کے لیے بہترین راستہ دکھایا ہے۔ میری ناقص معلومات کی حد تک اس جیسی کتاب نہ اردو زبان میں آئی ہے اور نہ عربی میں ۔ یہ کتاب اس بات کی مستحق ہے کہ حدیث کا ہر طالب علم اس کا مطالعہ کرے۔ بلکہ یہ کتاب بطور مطالعہ نصاب میں داخل کرنے کے لائق ہے۔ ڈاکٹر صاحب سے میری ملاقات: ڈاکٹر صاحب انتہائی سیدھے سادے، منکسر المزاج، طبیعت میں سادگی، علم دوست، اہل علم کے قدرداں ہیں ۔ تقریباً پچاس سال سے جدہ ریڈیو میں بیٹھ کر مختلف دینی موضوعات پر پروگرام پیش کر رہے ہیں ۔ ان میں آپ کی ڈاک، یہ حدیث نہیں ہے، حدیث کی تشریعی حیثیت، اسلام کے متعلق شکوک و شبہات، وغیرہ وغیرہ قابل ذکر ہیں ۔ ان میں یہ حدیث نہیں ہے اس کے دو حصے چھپ کر کتابی شکل میں منظر عام پر بھی آ چکے ہیں اور خاص و عام میں کافی مقبول ہیں ۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس کے باقی حصے بھی منظر عام پر آ جائیں ۔ ڈاکٹر صاحب کے ریڈیائی پروگرام سے متعدد لوگوں نے اپنے عقیدہ و ایمان کی اصلاح کر لی ہے اور ہر ضلالت و گمراہی کے دلدل سے نکل کر صراط مستقیم کی راہ پر آ گئے ہیں ۔ ڈاکٹر صاحب کی تحریر صداقت پر مبنی، غیر جانبدار، حق کی آواز اور اسلام کی صحیح تعبیر ہوتی ہے۔ میری بدنصیبی کہ علمی ذوق رکھنے کے باوجود، اور اہل علم کا قدر داں ہوتے ہوئے بھی ڈاکٹر موصوف کی عظیم شخصیت سے بیگانہ تھا۔ غالباً اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ میں مکتبات کا آدمی تھا، ریڈیو سے اتنا شغف نہیں تھا اور ڈاکٹر صاحب صرف ریڈیو کے ہو کے رہ گئے تھے یا پھر گھر کے بند کمرے میں کتابوں سے تعلق تھا۔ بہرحال میرے مخلص دوست جناب عبدالغفار مدنی صاحب میرے اور ڈاکٹر موصوف کے مابین تعلقات کا سبب بنے۔ پھر بعد میں یہ تعلقات پختہ سے پختہ ہوتے گئے۔ آج تک برقرار ہیں اور ان شاء اللہ تاحیات برقرار رہیں گے۔ ڈاکٹر صاحب موصوف میں سب سے بڑی خوبی میں نے یہ دیکھی ہے کہ جب بھی ڈاکٹر صاحب کے گھر پر جانے کا اتفاق ہوا ہے سلام و دعا کے بعد ڈاکٹر صاحب کوئی نہ کوئی علمی بحث چھیڑ دیتے۔ کبھی بھی اِدھر اُدھر کی باتیں نہیں کرتے۔ یہ انداز میں نے دوسرے علماء کرام میں نہیں دیکھا۔ ڈاکٹر صاحب کے مضامین جدہ کے یومیہ اردو اخبار ’’اردو نیوز‘‘ کے جمعہ ایڈیشن میں چھپتے رہے۔ ان مضامین نے ایک انقلاب برپا کر دیا تھا۔ اردو نیوز کی سیلنگ میں بھی کافی اضافہ ہوا تھا، ان مضامین کا مجموعہ ’’روشنی‘‘ کے نام سے تیار ہوا۔ اس کی نشر و اشاعت کے لیے ڈاکٹر صاحب نے مجھ ناچیز کا انتخاب کیا اور میں نے اسے اپنے ادارہ ’’الفرقان ٹرسٹ‘‘ کی طرف سے شائع کر دیا۔ جسے لوگوں نے ہاتھوں ہاتھ لے لیا۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی تحریریں لوگوں کی روحانی بیماری کا بہترین علاج ہوتی ہیں ، ان کے دلوں کی آواز ہوتی ہیں ۔ الفرقان ٹرسٹ کو فخر ہے اور اسے یہ سعادت بھی حاصل ہے کہ ڈاکٹر صاحب حفظہ اللہ نے جس طرح ’’روشنی‘‘ کی نشرو اشاعت کے لیے اس ادارہ کو منتخب کیا اسی طرح اس عظیم اور قیمتی کتاب کی نشر و اشاعت کے لیے اس ادارے کا انتخاب
Flag Counter