Maktaba Wahhabi

411 - 531
نظیر معلوم ہے۔‘‘ (مریم:۶۵) اور ﴿وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ﴾ ’’اور کوئی بھی اس کا ہم سر نہیں ہے۔‘‘ (اخلاص:۴) کے دائرہ میں رہتے ہوئے اور ان کی پابندی کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے لیے زندگی ہے مگر ہماری زندگیوں کی طرح نہیں ، وہ سمیع ہے، مگر ہماری طرح نہیں ، وہ بصیر ہے، مگر ہماری طرح نہیں اور وہ چہرہ، آنکھ اور ہاتھ وغیرہ رکھتا ہے لیکن ہمارے چہروں ، آنکھوں اور ہاتھوں کی طرح نہیں کیا یہ اہل حق اللہ تعالیٰ کے ایسے قدردان نہیں ہیں جو اس کو سب سے زیادہ محبوب ہیں ، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اسماء اور صفات کے معاملے میں سب سے زیادہ باادب اور اس کی کتاب اور اس کے رسول کی سنت کے سب سے زیادہ متبع ہیں ۔ کیا آپ اپنی تفسیر میں سورۂ الشوری کی ۱۱ ویں آیت کی تفسیر کرتے ہوئے واسطی کے اس قول سے استدلال نہیں کر چکے ہیں کہ اللہ کی ذات کی طرح کوئی ذات نہیں ، اس کے نام کے مانند کوئی نام نہیں ، اس کے فعل کے مماثل کوئی فعل نہیں اور اس کی صفت کی مشابہہ کوئی صفت نہیں سوائے مطابقت لفظی کے،[1] تو کیا اہل سنت و جماعت یہی بات اس سے زیادہ خوبصوت انداز میں نہیں کہتے ہیں ، پھر ان کو مورد طعن و تشنیع بنانے اور ان کی طرف تشبیہ و تجسیم کو منسوب کرنے کی کیا وجہ ہے۔ یہودی عالم والی حدیث کا پورا متن میں نے پیش کر دیا ہے قرطبی نے بھی اس کا حوالہ دیا ہے اس حدیث میں اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے کہ اس میں اس طرح اللہ تعالیٰ کے لیے انگلی کا اثبات ہے جس طرح دوسری صحیح حدیثیوں میں ، مگر اس انگلی کی کوئی صفت اور کیفیت اور مثلیت نہیں بیان ہوئی ہے، پھر کہاں سے انہوں نے اللہ تعالیٰ کے لیے اوصاف کا دعوی کر دیا اور اس پر ایک ردہ یہ چڑھا دیا کہ ایسے اوصاف سے موصوف ذات معبود نہیں بن سکتی پھر اس ذات کو نعوذ باللہ ’’دجال‘‘ سے تشبیہ دے ڈالی۔ اب اگر محض اللہ کے لیے انگلی کے اثبات سے یہ سب کچھ لازم آتا ہے تو پھر وہ سورۂ مائدہ کی اس آیت کے بارے میں کیا کہیں گے: ﴿وَ قَالَتِ الْیَہُوْدُ یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ غُلَّتْ اَیْدِیْہِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآئُ﴾ (المائدہ:۶۴) ’’یہودیوں نے کہا، اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے باندھے گئے ان کے ہاتھ اور ملعون قرار دئیے گئے وہ بسبب اس کے جو انہوں نے کہا، بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔‘‘ یہ آیت مبارکہ بصراحت اللہ کے لیے صفت ید کا اثبات کرتی ہے اگر اللہ کی طرف ہاتھ کی اضافت اور نسبت یہودیوں کا شاخسانہ ہوتی اور اس سے اللہ تعالیٰ اور مخلوق کے درمیان مشابہت اور مماثلت لازم آتی تو جس طرح اس نے ان کے الزام: ’’مغلولۃ‘‘ کی تردید فرمائی ہے اور اس کی وجہ سے ان کو ملعون قرار دیا ہے اسی طرح اپنی طرف ہاتھ کی
Flag Counter