Maktaba Wahhabi

487 - 531
ہے اور تمام بدوں کو جنت میں داخل کر دے تو یہ بھی ٹھیک ہے ، وہ ایسا کر سکتا ہے ، لیکن ہم کہتے ہیں کہ یہ بالکل عدل کے خلاف ہے ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا اس لیے کہ یہ کائنات تو عدل ہی پر قائم ہے ۔‘‘[1] اصلاحی صاحب نے ’’عقل کے بعض دشمن ‘‘ کہہ کر جن کی طرف یہ قول منسوب کیا ہے دراصل یہ ان کا قول نہیں ہے ، بلکہ ایک حدیث کا ٹکڑا ہے جس کا ترجمہ بدل کر انہوں نے اس کو اپنے مطلب کا بنا لیا ہے حدیث کا متن مع سند درج ذیل ہے : ((حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِیرٍ أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ عَنْ أَبِی سِنَانٍ عَنْ وَہْبِ بْنِ خَالِدٍ الْحِمْصِیِّ عَنِ ابْنِ الدَّیْلَمِیِّ قَالَ أَتَیْتُ أُبَیَّ بْنَ کَعْبٍ فَقُلْتُ لَہُ وَقَعَ فِی نَفْسِی شَیْئٌ مِنَ الْقَدَرِ فَحَدِّثْنِی بِشَیْئٍ لَعَلَّ اللّٰہَ أَنْ یُذْہِبَہُ مِنْ قَلْبِی قَالَ لَوْ أَنَّ اللّٰہَ عَذَّبَ أَہْلَ سَمَاوَاتِہِ وَأَہْلَ أَرْضِہِ عَذَّبَہُمْ وَہُوَ غَیْرُ ظَالِمٍ لَہُمْ وَلَوْ رَحِمَہُمْ کَانَتْ رَحْمَتُہُ خَیْرًا لَہُمْ مِنْ أَعْمَالِہِمْ وَلَوْ أَنْفَقْتَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَہَبًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ مَا قَبِلَہُ اللّٰہُ مِنْکَ حَتَّی تُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ وَتَعْلَمَ أَنَّ مَا أَصَابَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَکَ وَأَنَّ مَا أَخْطَأَکَ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیبَکَ وَلَوْ مُتَّ عَلَی غَیْرِ ہَذَا لَدَخَلْتَ النَّارَ قَالَ ثُمَّ أَتَیْتُ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ ثُمَّ أَتَیْتُ حُذَیْفَۃَ بْنَ الْیَمَانِ فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ قَالَ ثُمَّ أَتَیْتُ زَیْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَحَدَّثَنِی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَ ذَلِکَ)) [2] ’’ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا : ہم کو سفیان نے ، ابوسنان سے ، انہوں نے وہب بن خالد حمصی سے اور انہوں نے ابن دیلمی (ابوبسر عبداللہ بن فیروز) سے روایت کرتے ہوئے خبردی ، ابن دیلمی نے کہا : میں ابی بن کعب کی خدمت میں گیا اور ان سے عرض کیا: میرے دل میں تقدیر کے مسئلہ میں کچھ شک پیدا ہو گیا ہے آپ مجھ سے کچھ بیان کیجیے شاید اللہ تعالیٰ اسے میرے دل سے زائل کر دے ، انہوں نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ اپنے آسمان والوں اور اپنی زمین والوں کو عذاب میں مبتلا کر دے تو وہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں ہو گا ، اور اگر وہ ان پر رحم فرمائے تو اس کی رحمت ان کے اعمال سے بہتر ہوگی اور اگر تم احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کر دو تو اللہ تعالیٰ اسے تم سے اس وقت تک قبول نہیں فرمائے گا جب تک تم تقدیر پر ایمان نہیں لاؤ گے اور یہ نہیں جان لوگے کہ جو چیز تم کو لاحق ہوئی ہے وہ تم سے خطا کرنے والی نہیں تھی او رجو تمہیں لاحق نہیں ہوئی ہے وہ تمہیں لاحق ہونے والی نہیں تھی اور اگر تم اس کے برعکس کسی عقیدے پر مر گئے تو دوزخ میں جاؤ گے ، کہتے ہیں : پھر میں عبداللہ بن مسعود کی خدمت میں گیا او رانہوں نے بھی اسی طرح کی
Flag Counter