Maktaba Wahhabi

513 - 531
’’اور داؤد اور سلیمان کے واقعہ کو یاد کرو جب وہ ایک کھیت کے مسئلہ میں فیصلہ کر رہے تھے جب اس میں لوگوں کی بکریاں چر گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلہ کے شاہد تھے۔ ‘‘ اس آیت میں ’’ لحکمھم‘‘کی ضمیر جمع مذکر غائب ’’ ھم‘‘ سے مراد داؤد اور سلیمان علیہم السلام ہیں جو دو ہیں جبکہ ضمیر ’’ ھم ‘‘ جمع ہے ۔ ڈاکٹر رمضان بوطی عرب ہیں اور عالم اور زبان دان ہیں ان کو یہ نحوی قاعدہ معلوم رہا ہو گا ، لیکن محض اپنے گمراہ کن عقیدہ کے دفاع میں انہوں نے اس غلط بیانی اور تجاہل عارفانہ سے کام لیا ہے ۔ ڈاکٹر بوطی نے قرآن پاک کی جن دوسری آیتوں سے آیاتِ صفات کی تاویل کرنے کے حق میں اور ان کو حقیقی معنوں میں لینے کے خلاف استدلال کیا ہے ان میں سے پہلی آیت ہے : ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طہ : ۵) رحمن عرش پر بلند ہوا ۔‘‘ اور دوسری آیت ہے : ﴿وَنَحْنُ اَقْرَبُ اِِلَیْہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیْدِ﴾ (ق: ۱۶) ’’اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ قریب ہیں ۔‘‘ فرماتے ہیں : اگر تم نے ان آیتوں کی تفسیر ان کے ظاہری الفاظ سے متبادر مفہوم کے مطابق کی اور ان کی کوئی اجمالی تاویل نہیں کی توتم اللہ تعالیٰ کی کتاب پر واضح تضاد بیانی کا الزام لگاؤ گے ۔ مگر میں عرض کروں گا کہ قرآن پاک ہر تضاد اور ہر اختلاف سے پاک ہے اور ان دونوں آیتوں میں بھی قطعا کوئی اختلاف یا تضاد نہیں ہے ، اگر تضاد ہے تو بوطی اور ان کے ہم مشربوں کے ذہن و دماغ میں ہے ۔ میں اوپر عرض کر چکا ہوں کہ سورۃ طہ کی مذکورہ آیت عرش پر اللہ تعالیٰ کے علو او ربلند ہونے ، مستقر اور رونق افروز ہونے میں صریح ہے ، اگر اس آیت میں ’’استوی‘‘ کا مطلب کچھ اور ہوتا تو اللہ تعالیٰ اپنی کتاب عزیز میں اسی اسلوب میں سات بار اس کو دہرانے کے بجائے کم از کم ایک ہی بار سہی کسی دوسرے اسلوب اور الفاظ میں اپنی صفت کا ذکر کرتا ، مگر اس نے ایسا نہیں کیا ، لہٰذا معلوم ہوا کہ استوی علی العرش کے معنی اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ہیں کہ وہ عرش پر بلند ہے مستقر ہے اور رونق افروز ہے اس کے علاوہ ’’استوی ‘‘ کا ہر معنی اور مطلب مردود ہے ، باطل ہے اور منشائے الٰہی کے خلاف ہے ۔ رہی دوسری آیت تو یہ پہلی آیت کے قطعا خلاف نہیں ہے اور بوطی نے اس کو اس کے خلاف دکھانے کے لیے اس میں جو کتر و بیونت کی ہے وہ ایک شیطانی چال ہے اور شیطانی چال کبھی کامیان نہیں ہوتی : ﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾ (النساء:۷۶)
Flag Counter