Maktaba Wahhabi

164 - 531
یہ حدیث امام بخاری باب ’’باب صفۃ الشمس والقمر‘‘ کے تحت لا چکے ہیں [1] اور کتاب التوحید میں تیسری بار لائے ہیں ۔ [2] امام بخاری یہ حدیث تینوں مقامات پر اور امام مسلم جن سندوں سے لائے ہیں وہ بے غبار اور نہایت قوی سندیں ہیں جن کی بنیاد پر پورے اعتماد کے ساتھ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ہے اور آپ نے یقینا یہ بات فرمائی ہے اور جن لوگوں نے اس کا انکار کیا ہے ان کے پاس بھی اس کے قول رسول نہ ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے، اسی لیے انہوں نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا ہے کہ عرش کے نیچے سورج کے سجدہ کرنے کی بات ہماری عقل قبول نہیں کرتی، مگر کیوں ؟ اس کا جواب انہوں نے نہیں دیا ہے، رہے وہ لوگ جن کا دعویٰ ہے کہ سورج کے سجدہ کرنے کی صورت میں اس کی حرکت یا رفتار میں توقف لازمی ہے اور سائنسی طور پر یہ توقف ثابت نہیں ہے۔ یہ اعتراضات اگرچہ بیمار ذہنیت کی پیداوار ہیں ، پھر بھی میں ان کو نظر انداز کرنے کے بجائے ان کا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔ ۱۔ سجدہ درحقیقت فرماں برداری، سرافگندگی، اور اطاعت و تذلل سے عبارت ہے، لہٰذا ہر سجدے کو نماز کے سجدے پر قیاس کرنا درست نہیں ہے، بایں معنی کہ سورج کے اس سجدے کو نماز کے سجدے کے مطابق ہونا اور اس کی وجہ سے اس کی حرکت یا رفتار میں توقف لازم آئے اور جن صحیح حدیثوں میں یہ آیا ہے کہ سورج کے سجدہ کرنے کی حالت میں اس کو حکم دیا جاتا ہے کہ جہاں سے آئے ہو وہیں واپس جاؤ۔‘‘[3] اس سے بھی یہ لازم نہیں آتا کہ اس کی رفتار متاثر ہو۔ ۲۔ صحیح مسلم کی ایک شرح ’’منۃ المنعم‘‘ میں آیا ہے کہ سائنسی طور پر یہ ثابت ہے کہ ۲۴ گھنٹوں میں ایک بار ایک سیکنڈ سے کم مدت کے لیے سورج کی رفتار میں توقف ثابت ہے۔ [4]اس قول کے ماخذ کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا، میں نے اس کا ذکر صرف اس وجہ سے کیا ہے کہ جو لوگ فلکیات کے علم سے واقف ہوں اور ان کو سورج چاند اور ستاروں کی حرکت کے بارے میں کوئی علم ہو وہ اس قول کو دلیل راہ بنا سکتے ہیں ۔ ۳۔ مستشرقین کے علاوہ منکرین حدیث کی جو جماعت خوارج اور معتزلہ کے دور سے آج تک بھیس بدل بدل کر ظاہر ہوتی رہی ہے اس کا تعلق ہمیشہ سے مسلمانوں سے رہا ہے اور آج بھی ہے، اور یہ پہلے بھی اور آج بھی قرآن کو اصل ماخذ شریعت ماننے کا دعوی کرتی ہے اور صرف اسی کو قطعی الثبوت مانتی ہے اور قرآن پر کسی اضافے کی قائل نہیں ہے۔ اس کے ان دعادی کی روشنی میں اس سے سوال ہے کہ قرآن پاک میں بھی تو سورج کے سجدہ کرنے کی خبر دی گئی ہے ارشاد ربانی ہے:
Flag Counter