Maktaba Wahhabi

233 - 503
ہ: اہل شوریٰ:… یہ وہ لوگ ہیں جن کے ساتھ مسلمانوں کے امور کے بارے میں اس آیت کریمہ کے مطابق مشاورت کی جاتی ہے۔ ﴿وَ شَاوِرْہُمْ فِی الْاَمْرِ﴾ (آل عمران: ۱۵۹) ’’اور ان سے کام کا مشورہ کیا کریں۔‘‘ نیز ﴿وَ اَمْرُہُمْ شُوْرٰی بَیْنَہُمْ﴾ (الشوری: ۳۶) ’’اور ان کا ہر کام آپس کے مشورہ سے ہوتا ہے۔‘‘ و: بااثر لوگ:… اس سے مراد لوگوں میں اثر و نفوذ رکھنے والے طاقت ور لوگ ہیں۔ یہ اصطلاح امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی وضع کردہ ہے۔[1] ز: اہل رائے اور مدبرین:… اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ٹھوس عقل و فکر کے حامل ہوں اور معاملات کو صحیح انداز میں حل کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔ یہ اصطلاح ابن عابدین کی اختیار کردہ ہے۔[2] خلاصہ کلام کے طور سے اہل حل و عقد وہ لوگ ہوتے ہیں جو مسلمانوں کے سیاسی، انتظامی، تشریعی، قضائی اور دیگر معاملات کا نظام وضع کرنے کی استطاعت رکھتے ہوں اور حالات کے مطابق ان میں کمی بیشی کرنے کی صلاحیت سے متصف ہوں۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں امراء و ولاۃ، مختلف قبائل کے زعماء، فوجی قائدین اور ان جیسے دوسرے لوگ اہل حل و عقد ہوا کرتے تھے اور عملاً قوت و شوکت اہل شام میں مرتکز ہو کر رہ گئی تھی، اس لیے کہ ان لوگوں کو اپنے ارادوں کی تکمیل اور اپنے مخالفین پر اپنی مرضی تھوپنے کی پوری قدرت حاصل تھی، اہل شام کے تاریخی دور میں یہی کچھ ہوا، لیکن اگر ہم زیادہ انصاف سے کام لیں تو یہ کہنے پر مجبور ہوں گے کہ ارباب حل و عقد کا دائرہ اس سے بہت وسیع ہونا چاہیے تھا تاکہ زعماء شام کے ساتھ عراق، مصر، حجاز اور دیگر اسلامی علاقوں میں مقیم زعماء بھی اس میں شامل ہو جاتے اور ان لوگوں کے ساتھ ساتھ امت کے علماء اور اس کے دین دار لوگوں پر مشتمل اصحاب رائے کو بھی اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کا موقع دیا جاتا اور ان لوگوں کو بھی خلیفہ کے انتخاب اور اس کی معزولی کے فیصلہ میں شامل کیا جاتا اور امت کو لاحق مسائل کے حل میں ان کی خدمات سے بھی فائدہ اٹھایا جاتا۔ اگر اموی دور حکومت میں ایسا ہو پاتا تو امت اسلامیہ اختلاف اور خون ریزی سے بچ سکتی تھی، مگر عملاً جو کچھ ہوا وہ یہ تھا کہ اس دور میں اہل شام ہی خلیفہ کا انتخاب کرتے رہے اور وہ بھی صرف اموی خاندان کے افراد سے۔ اس کا آغاز معاویہ رضی اللہ عنہ کے ولی عہد کے طور پر یزید بن معاویہ کی بیعت سے ہوا اور پھر کئی قسم کی مشکلات اور مصائب کے بعد اموی خانوادے سے ہی خلفاء کا تسلسل ایک امر واقع بن کر رہ گیا اور اس بات کی کوئی پروا نہ کی گئی کہ دیگر امصار اسلامیہ اسے پسند کرتے ہیں یا اس کی مزاحمت۔4 ولایت عہد کی بحث آگے چل کر اپنے وقت پر آئے گی۔ اِنْ شَائَ اللّٰہُ۔
Flag Counter