Maktaba Wahhabi

161 - 503
وہ ایسا بھی کر سکتے ہیں۔ ۱۶۔ اگر مقرر مدت میں فیصلہ نہ سنایا گیا تو فریقین کو ازسر نو جنگ شروع کرنے کا اختیار ہو گا۔ ۱۷۔ امت اس عہد کی پاس داری کرے گی اور جو کوئی بھی اس معاہدہ کے حوالے سے ظلم و الحاد اور خلاف ورزی کا مرتکب ہو گا۔ اُمت متحدہ قوت کے طور سے اس کے خلاف اٹھ کھڑی ہو گی۔ اس تحریری معاہدہ پر فریقین کے مندرجہ ذیل لوگوں کے دستخط تھے: اہل عراق کے گواہ: حسن بن علی، حسین بن علی، عبداللہ بن عباس، عبداللہ بن جعفر بن ابو طالب، اشعث بن قیس کندی، اشتر بن حارث، سعید بن قیس ہمدانی، حصین بن حارث بن عبدالمطلب، طفیل بن حارث بن عبدالمطلب، ابو سعید بن ربیعہ انصاری، عبداللہ بن خباب بن الارت، سہل بن حنیف، ابو بشر بن عمر انصاری، عوف بن حارث بن عبدالمطلب، یزید بن عبداللہ اسلمی، عقبہ بن عامر جہنی، رافع بن خدیج انصاری، عمر بن حمق خزاعی، نعمان بن عجلان انصاری، حجر بن عدی کندی، یزید بن حجیہ نکری ، مالک بن کعب ہمدانی، ربیعہ بن شرحبیل، حارث بن مالک، حجر بن یزید اور علبہ بن حجیہ۔ اور اہل شام کے گواہ تھے: حبیب بن مسلمہ فہری، ابو الاعور سلمی، بشر بن ارطاۃ قرشی، معاویہ بن خدیج کندی، مخارق بن حارث ذبیدی، مسلم بن عمرو سکسکی، عبداللہ بن خالد بن ولید، حمزہ بن مالک، سبیع بن یزید حضرمی، عبداللہ بن عمرو بن العاص، علقمہ بن یزید حضرمی، یزید بن ابجر عبسی، مسروق بن حبلہ عکی ، بسر بن یزید حمیری، عبداللہ بن عامر قرشی، عتبہ بن ابو سفیان، محمد بن ابو سفیان، محمد بن عمرو بن العاص، عمار بن احوص کلبی، مسعدہ بن عمرو عتبی، صباح بن جلہمہ حمیری، عبدالرحمن بن ذوالکلاع، تمامہ بن حوشب اور علقمہ بن حکم۔ یہ معاہدہ سترہ صفر ۳۷ھ کو بدھ کے دن لکھا گیا تھا۔[1] سادسًا:…تحکیم کا مشہور واقعہ اور اس کا بطلان واقعہ تحکیم کے بارے میں بہت زیادہ گفتگو کی گئی ہے، اسے مورخین اور اصحاب قلم نے ایسی ثابت شدہ حقیقت کے طور پر ہاتھوں ہاتھ لیا جس میں شک و شبہ کا شائبہ تک نہ ہو، اس حوالے سے کسی نے طویل و عریض بحث کی، کسی نے مختصر اور کسی نے اس سے مواعظ و عبر کا استنباط کیا مگر ان میں سے بہت کم لوگ ایسے ہوں گے جنہوں نے تحقیق کی زحمت گوارا کی ہو گی۔ ابن العربی نے اگرچہ اجمالاً مگر بڑے احسن انداز سے اس کی تردید کی ہے، اس قصہ کے تمام متون نہ صرف یہ کہ علمی نقد کے معیار پر پورے نہیں اترتے بلکہ وہ سارے کے سارے متعدد وجوہ سے سراسر باطل ہیں۔ ۱۔ اس قصہ کی تمام اسناد ضعیف ہیں، اس کی سب سے قوی سند وہ ہے جسے عبدالرزاق اور طبری نے زہری سے مرسل طور پر ایسی سند سے نکالا جس کے راوی ثقہ ہیں۔ اس میں زہری کا یہ قول نقل کیا گیا ہے کہ اہل شام نے مصاحف کو کھولا اور عراقیوں کو ان کا فیصلہ قبول کرنے کی دعوت دی، جس سے اہل عراق خوف زدہ ہو گئے اور
Flag Counter