Maktaba Wahhabi

266 - 503
کے ساتھ پرامن انداز میں خفیہ روابط کی شدت سے ضرورت محسوس ہونے لگی تھی۔[1] ج: دیوان البرید:… مورخین کا کہنا ہے کہ دولت اسلامیہ میں سب سے پہلے دیوان البرید (محکمہ ڈاک) قائم کرنے کا سہرا معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کے سر ہے، ان کے حکم سے متعدد مقامات پر تیز رفتار گھوڑے ہر وقت تیار رہتے تھے جنہیں سرکاری اہل کار مختلف خبریں اور سرکاری احکامات و خطوط ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے لیے استعمال کیا کرتے۔[2] بعض مصادر اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ انہوں نے یہ چیز رومیوں سے اخذ کی۔[3] چونکہ ان کے زمانہ خلافت میں دولت اسلامیہ کا دائرہ وسیع ہو گیا تھا اور اس تناسب سے ان کے اعمال میں بھی وسعت اور تنوع آ گیا تھا، لہٰذا اس محکمہ کے قیام کی شدید ضرورت محسوس کی جانے لگی، پھر اموی خلفاء نے مواصلات کے راستوں کو بہتر بنایا، یہ راستے واضح بھی تھے اور سبھی کے علم میں بھی۔ ان راستوں کی عمدگی کی دلیل یہ ہے کہ مختلف علاقوں سے مختلف خبریں بڑی سرعت کے ساتھ شام میں قائم دار الخلافہ میں پہنچ جاتیں۔[4] محکمہ ڈاک صرف سرکاری خدمات ہی سرانجام نہیں دیتا تھا بلکہ بعض اوقات لوگوں کے خطوط بھی ایک شہر سے دوسرے شہر تک پہنچانے کی ذمہ داری نبھایا کرتا تھا۔[5] معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد حکومت میں حکومت امن اور جنگ دونوں طرح کے حالات میں اس محکمہ سے فائدہ اٹھاتی جس کے ملازم اعلیٰ کا ان کے اعوان و انصار میں شمار ہوتا تھا۔ نصر بن زبیان اور کمیت کا نام اس محکمہ کے ملازمین کے طور سے لیا جاتا ہے۔ یہ دونوں معاویہ رضی اللہ عنہ کے ایام میں شام اور حجاز کے درمیان خبروں کی ترسیل کے ذمہ دار تھے۔[6] اس وقت حرکت و نقل کے اہم وسائل[7] خچر اور گھوڑے تھے۔[8] معاویہ رضی اللہ عنہ کو اسلام میں اس محکمہ کے بانی کی حیثیت حاصل ہے۔ قبل ازیں خلیفہ کے خطوط قاصد کے ذریعے بھیجے جاتے تھے جنہیں وہ خود ہی متعلقہ لوگوں تک پہنچایا کرتا اور پھر خود ہی انہیں پڑھ کر سنایا کرتا اور اس کے لیے ایک طویل عرصہ درکار ہوتا۔ جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ کا بیزنطیوں سے اخذ کردہ نظام ہر اس امر کا متقاضی تھا کہ راستوں پر منزلیں مقرر کر دی جائیں ہر منزل پر تیز رفتار گھوڑے ہر وقت تیار کیے جائیں اور انہیں استعمال کرتے ہوئے سرکاری اہل کار خلیفہ کے خطوط مختصر مدت میں مختلف مقامات پر متعلقہ لوگوں تک پہنچائیں اور عملاً یہی کچھ کیا گیا۔ دو منزلوں کی درمیانی مسافت تقریبا بیس کلومیٹر ہوا کرتی تھی جسے برید کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا چونکہ سرکاری اہل کار منزل بمنزل تبدیل ہوتے رہتے تھے، لہٰذا اس مسافت کو بڑی آسانی کے ساتھ طے کر لیا جاتا۔[9] ابو ہلال عسکری رقم طراز ہیں: اسلام میں برید کا آرام دہ اور اہم نظام معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما نے وضع کیا جسے
Flag Counter