Maktaba Wahhabi

268 - 503
رومی دشمنوں سے قریب شام میں رہتے تھے، دوسری طرف ملک کے مختلف علاقوں میں پھیلے ہوئے روافض اور خوارج بھی ان کے دشمن تھے، لہٰذا جس دولت اسلامیہ کے تین خلفاء کو ان جیسے لوگوں کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھونے پڑے اس میں امن و امان کی صورت حال کو قائم رکھنے کے لیے اس قسم کے حفاظتی انتظامات کی اشد ضرورت تھی۔[1] مورخین نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے حاجب کی ذمہ داریاں ادا کرنے والے ان لوگوں کے نام گنوائے ہیں: سعد، ابو ایوب اور صفوان۔[2] حاجب کی تقرری کے لیے شرط یہ تھی کہ وہ لوگوں کے سماجی مقام و مرتبہ، ان کے خاندان اور طبقات سے بخوبی آگاہ ہو، تاکہ اسے معلوم ہو کہ اس نے کس آدمی کو ان سے ملاقات کی اجازت دینا ہے اور کسے نہیں، اس بات کی تائید بہت ساری روایات سے ہوتی ہے۔ جب شریک حارثی معاویہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے اس سے پوچھا: تو کون ہے؟ اس پر شریک کہنے لگا: امیر المومنین! میں نے آج سے پہلے آپ کو ایسا کرتے نہیں دیکھا، کیا آپ جیسا آدمی اپنی رعیت میں مجھ جیسے آدمی کے لیے اجنبیت کا اظہار کر سکتا ہے۔ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تیری پہچان متفرق ہے۔ میں چہروں میں تیرے چہرے اور ناموں میں تیرے نام کو پہچانتا ہوں لیکن میں یہ نہیں جانتا کہ کیا اس چہرے کا وہی نام ہے جو مجھے بتایا گیا ہے۔[3] جب کوئی شخص خلیفہ سے ملاقات کے لیے آتا تو حاجب خلیفہ کو اس کی آمد سے مطلع کرتا پھر خلیفہ خود فیصلہ کرتا کہ اسے ملاقات کی اجازت دینا ہے یا نہیں۔ ایک دن احنف بن قیس اور محمد بن اشعث معاویہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کے لیے دروازے پر کھڑے تھے کہ آپ نے پہلے احنف کو اور پھر محمد بن اشعث کو ملاقات کی اجازت دی۔ مگر ابن الاشعث تیز تیز چلتے ہوئے احنف سے آگے نکل گیا اور اس سے پہلے اندر داخل ہو گیا، جب معاویہ رضی اللہ عنہ نے یہ صورت حال دیکھی تو پریشان سے ہو گئے، پھر احنف کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے: و اللہ! میں نے اسے تم سے پہلے ملاقات کی اجازت نہیں دی تھی، ہم تمہارے آداب کی پوری پوری رعایت رکھتے ہیں، یوں تیز چل کر آگے بڑھنے والا اپنے اندر موجود کسی نقص کی وجہ سے ایسا کرتا ہے۔[4] ۲۔ حراست:… معاویہ رضی اللہ عنہ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے دولتِ اسلامیہ میں حراست و حفاظت کا بندوبست کیا اور ایسا خوارج کے خوف کی وجہ سے کیا گیا جو ان کے قتل کے درپے تھے، چنانچہ انہوں نے جامع مساجد میں مقصورات بنانے کا حکم دیا جن میں ان کے قابل اعتماد اور ان کے محافظ دستے کے لوگ ہی داخل ہو سکتے تھے۔[5] مقصورات کے قیام کا مقصد ان کے حفاظتی انتظامات کو مزید سخت بنانا تھا۔[6] یعض تاریخی کتب میں
Flag Counter