Maktaba Wahhabi

294 - 503
دیا اور اس دوران انہوں نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ دولت امویہ کو متحد اور قوی معارضہ کے خطرہ سے بچائے رکھا، کوفہ میں انہوں نے معارضہ کے بارے میں یہی موقف اختیار کیے رکھا کہ وہ خلیفہ کے احکامات کی تعمیل کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بعض اجتہادات سے بھی کام لیا جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ اس طرح دولت امویہ کی زیادہ خدمت کی جا سکتی ہے۔[1] جہاں تک امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ کے انصار اور خاص طور سے ان میں سے زعماء کا تعلق ہے تو دولت امویہ انہیں قریب رکھنے اور ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے کوشاں رہی، یہی وجہ ہے کہ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے ان کے ساتھ نرمی پر مبنی رویہ اختیار کیے رکھا، یہی وجہ ہے کہ ان کی ولایت کے سارے عرصہ میں کوفہ پرامن اور پرسکون رہا۔[2] ۶۔ زیاد کی طرف سے بصرہ کی ولایت کا منصب سنبھالنے کے ساتھ ہی خوارج کا قلع قمع کرنے کی کارروائیاں تیز ہو گئیں وہ نہ صرف یہ کہ انہیں قتل کرتا بلکہ وہ لاشوں کا مثلہ کر کے انہیں پبلک مقامات پر یا ان کے گھروں کے سامنے لٹکا دیتا اور اس میں مردوں اور عورتوں کے درمیان کوئی تمیز نہ کی جاتی، اگرچہ لاشوں کی اس انداز میں بے حرمتی کرنا انتہائی غیر پسندیدہ عمل ہے اور جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے، حتیٰ کہ کفار کی لاشوں کا مثلہ کرنے سے بھی منع فرمایا گیا ہے مگر زیاد نے یہ کام خوارج کے ساتھ روا رکھا اور اس حوالے سے مردوں اور عورتوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جس سے مقصود دوسرے لوگوں کو مرعوب کرنا اور انہیں امن سے رہنے کے لیے مجبور کرنا تھا۔ خوارج کو دی جانے والی سزائیں انہیں قتل کرنے، لاشوں کا مثلہ کرنے اور دیگر جسمانی سزاؤں تک ہی محدود نہیں تھیں بلکہ وہ مالی عطیات اور وظائف تک کا احاطہ کرتی تھیں اور زیاد اس میدان میں اپنے سے گزشتہ حکمرانوں سے بہت آگے بڑھ گیا تھا۔ اس نے سرکاری خزانے سے عطیات وصول کرنے والے لوگوں کے ناموں کی فہرست والے رجسٹر سے خوارج کے نام تک خارج کر کے ان کے عطیات و وظائف بند کر دئیے تھے۔[3] ۷۔ زیاد نے اپنی متشددانہ پالیسی کو ملکی سیاست میں اہم ستون کے طور سے اپنا رکھا تھا، اس کے نزدیک ان لوگوں کے خلاف اندھی طاقت کا استعمال ریاستی مصلحت کا تقاضا تھا جو اس کی طاقت کے سامنے ہتھیار پھینک کر پرامن زندگی گزارنے سے انکاری تھے۔[4] ۸۔ زیاد کی پرتشدد سیاست کی وجہ سے خوارج کی تحریکیں دم توڑ گئیں، ریاستی قوت کی دھاک بیٹھ گئی اور مختلف قبائل اس کے ہم نوا بن گئے جس کی وجہ سے شہر میں امن و امان کی صورت حال بہت بہتر ہو گئی۔ اگرچہ زیاد مخالف تحریکوں کو دبانے اور عراق کے دوسرے رہائشیوں کو مرعوب کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا اور اس نے آزادی
Flag Counter