Maktaba Wahhabi

336 - 503
۲- مدینہ منورہ کے قاضی: ا: مشہور صحابی ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:…ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ کے قاضی رہے۔ وکیع نعیم سے ان کا یہ بیان روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو لوگوں میں فیصلے کرتے دیکھا … انہوں نے حکم دیا کہ فریقین کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے، انہوں نے تنگ دست مقروض کو قید میں ڈالنے سے انکار کر دیا اور بداخلاقی کی تہمت لگانے والے کو اسی کوڑے مارنے کا حکم دیا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ۵۹ھ میں اپنی وفات تک مدینہ منورہ میں ہی مقیم رہے[1] غالباً انہیں عبداللہ بن حارث سے پہلے قاضی مقرر کیا گیا تھا۔ ب: عبداللہ بن حارث بن نوفل:… آپ معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے ایام میں مدینہ منورہ کے پہلے قاضی تھے، اس وقت اس مقدس شہر کا والی مروان بن الحکم تھا، وہ پہلے قاضی تھے جنہوں نے آل مروان کے خلاف فیصلہ دیا جس سے مروان بن حکم کی نظروں میں ان کی عزت میں مزید اضافہ ہو گیا، عبداللہ بن حارث قسم اور گواہ کی بنیاد پر فیصلہ کیا کرتے تھے، ان کی وفات ۸۴ھ میں ہوئی، آپ کا شمار مسلمانوں کے صالحین اور فقہاء میں ہوتا تھا۔[2] ج: ابو سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف (متوفی ۹۴ھ):… آپ کا شمار کبار تابعین میں ہوتا ہے، ان کا اپنے بارے میں خیال تھا کہ وہ سب لوگوں سے بڑے فقیہ ہیں، معاویہ رضی اللہ عنہ کے والی سعید بن العاص نے انہیں مدینہ منورہ کا قاضی مقرر کیا، وہ صاحب حق سے ایک گواہ کے ساتھ حلف لیا کرتے تھے۔[3] د: مصعب بن عبدالرحمن بن عوف(متوفی ۶۴ھ):… اسے مروان بن حکم نے ۵۳ھ یا ۵۴ھ میں قاضی مقرر کیا اور قضاء کے ساتھ شرطہ کو بھی اس کے سپرد کر دیا گیا تو اس نے شہر میں قتل کے جرائم کا قلع قمع کرنے کے لیے لوگوں پر بڑی سختی کی۔[4] معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے بعد جب یزید نے منصب خلافت سنبھالا اور اس نے عثمان بن محمد بن ابوسفیان کو مدینہ منورہ کا عامل مقرر کیا تو اس نے مدینہ منورہ کے لیے طلحہ بن عبداللہ بن عوف کو قاضی متعین کیا۔ یہ بہت بڑے فیاض تھے، ان کی اس عظیم خوبی کی وجہ سے انہیں طلحہ الجواد کہا جاتا تھا۔[5] ۳- بصرہ کے قاضی: بصرہ میں بہت سارے لوگ منصب قضاء پر فائز رہے، جن میں سے ہم عمیرہ بن یثربی ضبی کا ذکر کرنا چاہیں گے، انہیں بصرہ پر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عامل عبداللہ بن عامر بن کریز نے اس کا قاضی مقرر کیا، وہ اپنے عہدہ پر ۴۵ھ
Flag Counter