Maktaba Wahhabi

344 - 503
نہیں تھی بلکہ اس سے عوام الناس کو حکومتی گرفت اور اس کی قوت و شوکت سے بھی آگاہ کرنا مقصود ہوتا تھا۔[1] علاوہ ازیں پولیس خلیفہ اور والیوں کے ہاتھ میں ایسا ہتھیار تھا جس سے وہ حکومت کے خلاف سرکشی کرنے والوں اور اس کے مخالفین پر حکومتی قوت کی دھاک بٹھاتے تھے۔[2] پولیس معلومات جمع کرنے کے لیے بھی خلیفہ کی معاونت کیا کرتی تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے عمال اور رعایا کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ہرعلاقے میں اپنے جاسوس پھیلا رکھتے تھے جن کی وجہ سے ان تک پل پل کی اطلاعات پہنچتی رہتی تھیں، لہٰذا ان کی حکومت کو استحکام میسر آیا اور ان کے اقتدار کی مدت بھی دراز ہو گئی۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ کا یہ طریقہ اس قدر موثر ثابت ہوا کہ زیاد بن ابیہ نے بھی ان کے نقش قدم پر چلنا شروع کر دیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک آدمی نے اپنی کسی ضرورت کے لیے زیاد سے بات کی، اس نے سمجھا کہ زیاد اسے پہچانتا نہیں ہے، لہٰذا اس نے اس سے اپنا تعارف کرواتے ہوئے کہا: اللہ امیر کی اصلاح فرمائے، میں فلاں بن فلاں ہوں۔ یہ سن کر زیاد مسکرایا اور کہنے لگا: تو مجھے اپنی شناخت کرواتا ہے، حالانکہ میں تجھے تجھ سے زیادہ جانتا ہوں، اللہ کی قسم! میں تجھے بھی جانتا ہوں، تیرے باپ اور تیری ماں کو بھی جانتا ہوں حتیٰ کہ تیرے دادا اور دادی کو بھی جانتا ہوں اور یہ جو تو نے چادر اوڑھ رکھی ہے اسے بھی جانتا ہوں اور یہ فلاں شخص کی ہے۔ یہ سن کر وہ آدمی حیران رہ گیا۔ زیاد نے اسے اتنا دھمکایا کہ وہ غش کھا کر گرنے کے قریب ہو گیا۔[4] ۲۔ مجرموں اور قانون شکنی کرنے والوں کو سزا دینا:… اموی دور حکومت میں پولیس مرکزی قوت کے ہونے کی وجہ سے اندرون ملک امن و امان اور ملکی نظام کی حفاظت کی ذمہ دار تھی علاوہ ازیں قانون پر عملدرآمد کروانا بھی اس کے فرائض میں شامل تھا۔ مگر بڑے شہروں میں اجتماعی احوال و ظروف عوام الناس کے حوالے سے پولیس کو سخت کارروائیاں کرنے کے لیے مجبور کرتے تھے۔ ایک دفعہ لوگوں کی طرف سے حدود سے تجاوز کرنے کے خطرناک نتائج کا ذکر کرتے ہوئے زیاد نے اپنے خطبہ بتراء میں کہا تھا: … تم میں سے جس شخص پر شب خون مارا گیا اس کے نقصان کا میں ذمہ دار ہوں گا، رات کے وقت گھروں سے باہر نہ نکلنا اگر کسی ایسے شخص کو میرے پاس لایا گیا تو میں اس کی گردن اڑا دوں گا، اگر تم نے کچھ نئے کام شروع کر دئیے ہیں تو ہم نے بھی ہر گناہ کی سزا مقرر کر دی ہے جو دوسروں کو ڈبوئے گا ہم اسے ڈبوئیں گے۔ جو کسی دوسرے کو جلائے گا اسے ہم جلائیں گے، جو کسی کے گھر میں نقب لگائے گا ہم اس کے دل میں نقب لگائیں گے اور جو کسی قبر کو اکھاڑے گا میں اسے اس میں زندہ دفن کر دوں گا۔[5]
Flag Counter