Maktaba Wahhabi

348 - 503
طور سے حاصل کیا کرتے تھے، ناجائز ذرائع سے مال کمانے والوں سے مال برآمد کرنے اور اس کی جگہ معلوم کرنے کے لیے ان پر سختی کرنے پر مامور شخص کو ’’صاحب الاستخراج‘‘ کہا جاتا تھا۔ ابن قتیبہ روایت کرتے ہیں کہ یہ ادارہ زیاد بن ابیہ کے عہد میں قائم ہوا، زیاد خیانت کے مرتکب کسی شخص کو اس کے منصب سے معزول کرنے میں دیر نہیں لگاتا تھا، وہ انہیں معزول کرنے کے علاوہ انہیں اس کی سزا بھی دیا کرتا تھا۔[1] اکثر مورخین ایسے ولاۃ کا ذکر کرتے ہیں جنہوں نے ’’صاحب استخراج‘‘ کو غاصب اور خائن عہدے داروں سے غصب شدہ مال نکلوانے کے لیے استعمال کیا۔ مثال کے طور سے والی عراق عبیداللہ بن زیاد نے اپنے معاونین میں عبدالرحمن نامی آدمی کو اس کے عہدے سے معزول کر کے اس سے دو لاکھ درہم برآمد کروائے۔[2] اسی طرح اس نے ایک ادارے میں کام کرنے والے ایک شخص سے ایک لاکھ درہم برآمد کروائے۔[3] ۵۔ احتسابی مشینری:… اس ادارے کا کام بازاروں، مارکیٹوں اور ان میں تجارتی سرگرمیوں کو منظم کرنا تھا، دولت امویہ کے محتسب کی ذمہ داری سیل ٹیکس وصول کرنا اور ریاست کی ملکیتی دکانوں کا کرایہ وصول کرنا تھا۔[4] علاوہ ازیں کاروباری حوالے سے اس کی کچھ اور ذمہ داریاں بھی تھیں جن میں سے اہم تر مندرجہ ذیل ہیں: [5] الف: لین دین میں بددیانتی کے سدباب کے لیے مارکیٹ میں استعمال ہونے والے وزن، ماپ اور پیمائش کے آلات کے صحیح ہونے کو یقینی بنانا۔ ب: ضروری اشیائے صرف کی قیمتوں کو حد سے بڑھنے سے روکنا۔ ج: ذخیرہ اندوزی کو روکنا، اور ذخیرہ کردہ اشیاء کے مالکوں کو انہیں فروخت کرنے پر مجبور کرنا۔ اس مفہوم کی رو سے معلوم ہوتا ہے کہ دولت امویہ کے آغاز میں اقتصادی زندگی بالکل سادہ تھی، مختلف صوبوں کے والی خلافت راشدہ کے انداز پر ہی گامزن تھے، ہر والی اپنے صوبے میں خود احتساب کرتا تھا۔[6] مگر یہ زیاد کے عہد ولایت (۵۳-۴۵ھ) کے دوران مصر میں مارکیٹ کے عامل کی ذمہ داری سے مانع نہیں تھا۔ کہا جا سکتا ہے کہ نظام احتساب عصر اموی کے آغاز سے ہی موجود تھا اگرچہ اس پر لفظ احتساب کا اطلاق نہیں ہوتا تھا۔ کاروباری سرگرمیوں کو منظم کرنے کے لیے اموی دورِ حکومت کے پورے عرصہ میں محتسب کا کردار کسی نہ کسی انداز سے موجود رہا۔ پھر جیسے جیسے تجارت اور تجارتی سرگرمیاں بڑھتی چلی گئیں اس نظام میں نمو آتا چلا گیا۔ ہم دیکھتے ہیں کہ آغاز کار
Flag Counter