Maktaba Wahhabi

366 - 503
اسے ذلیل کر دوں۔[1] شعبی کہتے ہیں: میں نے قبیصہ بن جابر سے سنا، وہ فرما رہے تھے: میں نے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت کی، اگر کسی شہر کے آٹھ دروازے ہوں اور کسی دروازے سے بھی تدبیر کے بغیر نکلنا ممکن نہ ہو تو مغیرہ ان تمام دوازوں سے باہر نکل جائیں گے۔[2] شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: سیاسی طور پر ہوشیار یہ چار آدمی ہیں: معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما ، عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ، مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ اور زیاد بن ابیہ۔[3] مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ تعدد ازدواج کے حامی تھے، وہ کہا کرتے تھے: ایک عورت کا خاوند اس کے ساتھ حیض میں مبتلا ہوتا اور اس کے ساتھ ہی بیمار ہوتا ہے جبکہ دو عوروں کا خاوند دو بھڑکنے والی آگ کے درمیان ہوتا ہے۔[4] وہ تین یا چار عورتوں کے ساتھ شادی کے لیے کہا کرتے تھے۔ ۲۔ کوفہ پر زیاد بن ابیہ کی ولایت:…زیاد ۵۰ھ تک بصرہ کا والی رہا، جب کوفہ کے امیر مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فوت ہو گئے تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے زیاد کو بصرہ کے ساتھ کوفہ کی ولایت بھی سنبھالنے کا حکم دیا، زیاد پہلا شخص تھا جس کو معاویہ رضی اللہ عنہ نے کوفہ اور بصرہ کی ولایت عطا فرمائی۔ زیاد نے بصرہ پر سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کو اپنا جانشین کو مقرر کیا اور خود کوفہ کے لیے روانہ ہو گیا۔ زیاد چھ ماہ کوفہ میں اور چھ ماہ بصرہ میں قیام کیا کرتا تھا۔[5] امام ذہبی زیاد کے بارے میں رقمطراز ہیں: … زیاد کا شمار عقل و فکر، ذہانت و فطانت، حزم و احتیاط اور چالاکی و ہوشیاری میں معزز اور شرفا لوگوں میں ہوتا تھا، وہ عز و شرف اور سرداری میں ضرب المثل کی حیثیت رکھتا تھا۔ زیاد بڑا بلیغ کاتب تھا، اس نے مغیرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کے لیے کتابت کی اور بصرہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا نائب رہا۔[6] شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے زیاد سے بڑا کوئی خطیب نہیں دیکھا۔[7] ابن حزم فرماتے ہیں: زیاد کا کوئی حسب و نسب نہیں تھا مگر تھا بڑا مضبوط۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس کی خاطر و مدارات کے ذریعے ہی اسے رام کر سکے تھے، انہوں نے اسے راضی کرنے کے بعد ہی والی مقرر فرمایا۔[8] ابو شعثاء کا قول ہے: زیاد اپنے مخالفین کے لیے حجاج بن یوسف سے بڑھ کر زبان دراز تھا۔[9] جب اس نے عراق پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تو اس نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا: میں نے اپنے بائیں ہاتھ سے عراق کو آپ کے تابع کر دیا ہے، جبکہ میرا دایاں ہاتھ فارغ ہے اسے حجاز میں مصروف کر دیں … جب یہ خبر اہل حجاز کو ملی تو ان میں سے کچھ لوگ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان کے سامنے اس بات کا تذکرہ کیا۔ انہوں نے فرمایا: میں اللہ تعالیٰ
Flag Counter