Maktaba Wahhabi

38 - 503
بخاری و مسلم میں سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اللہ کی قسم! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی بھی کسی غیر عورت کے ہاتھ کو مس نہیں کیا۔[1] عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب ہند رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تو کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! سب تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے پسندیدہ دین کو غلبہ عطا فرمایا۔ میرے ساتھ آپ کی قرابت داری کا مجھے فائدہ ہونا چاہیے۔ میں اللہ تعالی پر ایمان رکھنے والی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے والی خاتون ہوں۔ پھر وہ اپنے چہرے سے نقاب اٹھاتے ہوئے گویا ہوئی: میں ہند رضی اللہ عنہ بنت عتبہ ہوں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خوش آمدید کہا۔ وہ کہنے لگی: اے اللہ کے رسول! ابوسفیان رضی اللہ عنہ بخیل آدمی ہے، اگر میں اس کے مال سے اپنے بچوں کو کچھ کھلا لوں تو کیا اس میں کوئی مضائقہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’معروف کے ساتھ ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‘‘[2] ہند رضی اللہ عنہا اسلام قبول کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے کے بعد گھر گئیں اور پھر اپنے ہاتھوں سے اپنے بت کو توڑنے لگیں۔ یہاں تک کہ اسے ریزہ ریزہ کر دیا، وہ کہہ رہی تھیں: میں تیرے بارے میں دھوکے میں رہی۔[3] پھر جب انہوں نے فرزندان توحید کو کعبہ مشرفہ میں مصروف عبادت دیکھا تو پکار اٹھیں: و اللہ! میں نے آج تک کسی کو اس طرح اللہ کی عبادت کرتے نہیں دیکھا تھا۔ یہ لوگ رات بھر مصروف عبادت رہے۔[4] زمانہ جاہلیت میں ہند رضی اللہ عنہا نے سیدہ زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بڑا اچھا برتاؤ کیا۔ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا اپنے شوہر ابوالعاص بن ربیع کے ساتھ مکہ میں رہائش پذیر تھیں۔ غزوۂ بدر کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص کے ایک معاہدہ کے تحت انہیں مدینہ منورہ لانے کے لیے ایک آدمی کو مکہ مکرمہ بھیجا۔ جنگ بدر میں مارے جانے والے قریش مکہ کے خون ابھی خشک نہیں ہوئے تھے، اس جنگ میں ہند رضی اللہ عنہ کو اس کے باپ، بھائی اور چچا کی ہلاکت کا صدمہ برداشت کرنا پڑا تھا۔ وہ قریش کی محافل و مجالس میں جاتی اور مسلمانوں سے انتقام کی آگ بھڑکاتی۔ اسے یہ خبر مل چکی تھی کہ دختر محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنے والد گرامی کے پاس مدینہ جانے کی تیاری کر رہی ہیں۔ جب ایک دفعہ اس کی ملاقات زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوئی تو ان سے کہنے لگی: بنت محمد! مجھے معلوم ہوا کہ تم اپنے باپ کے پاس مدینہ جانے کی تیاری کر رہی ہو، اگر تمہیں سفری ضروریات کی تکمیل کے لیے کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں تمہاری تمام ضروریات کی تکمیل کے لیے حاضر ہوں، لہٰذا تمہیں مجھ سے شرمانے کی ضرورت نہیں ہے۔ مردوں کے معاملات الگ ہیں اور تم عورتوں کے الگ۔ سیدہ زینب، ہند رضی اللہ عنہما کی اس فراخ دلانہ پیش کش سے بڑی خوش ہوئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہند رضی اللہ عنہ نے ایسا کرنے کے لیے ہی یہ باتیں کی تھیں۔
Flag Counter