Maktaba Wahhabi

383 - 503
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں: ٭ ضعیف السند احادیث، جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے صحت کے ساتھ ثابت نہیں ہیں۔ ٭ مکرر احادیث۔ ٭ ایک سے زائد اسناد والی احادیث۔ ٭ اکابر صحابہ مثلاً عشرہ مبشرہ اور امہات المومنین وغیرہم سے مروی احادیث۔ ٭ ان پر موقوف روایات۔[1] امام بخاری اور امام مسلم نے ان سے تین سو چھبیس احادیث اخذ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ امام بخاری ترانوے احادیث کے ساتھ اور امام مسلم اٹھانوے احادیث کے ساتھ منفرد ہیں۔ جن احادیث کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں وہ ان میں سے زیادہ تر کے ساتھ منفرد نہیں ہیں بلکہ اس میں دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم بھی ان کے ساتھ شامل ہیں۔[2] رہا روافض کا ان کی مرویات پر اعتراض کرنا، تو جابر بن یزید جعفی نے محمد باقر رحمہ اللہ سے ستر ہزار باقی ائمہ سے ایک لاکھ چالیس ہزار حادیث روایت کی ہیں۔[3] ابان بن تغلب جعفر الصادق رحمہ اللہ سے تیس ہزار احادیث روایت کرتا ہے۔[4] محمد بن مسلم نے باقر سے تیس ہزار اور الصادق رحمہ اللہ سے سولہ ہزار احادیث روایت کی ہیں۔[5] اس سے روافض کا تناقض کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین عظام علیہما السلام اور جید علماء نے قوت حافظہ اور عمدہ یادداشت کی گواہی دی ہے۔[6] ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا تھا: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ! تم ہم سب سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہے، تم حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم سے بڑے عالم ہو۔[7] امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے زمانہ میں راویان حدیث میں سے سب سے بڑے حافظ تھے۔[8] امام ذہبی رحمہ اللہ کے نزدیک آپ سید الحفاظ ہیں۔[9] مزید فرماتے ہیں: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سماعت کردہ احادیث کو حفظ رکھنا ختم ہے۔[10] علمائے اسلام نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بھرپور دفاع کیا اور ان کے بارے میں پیدا کردہ شبہات کا ازالہ کیا ہے۔ عصر حاضر میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ پر عائد کیے گئے الزامات و اتہامات کی تردید میں تصنیف کردہ کتابوں میں قابل ذکر یہ کتابیں سرفہرست ہیں: ’’العصر انیون بین مزاعم التجدیدو
Flag Counter