Maktaba Wahhabi

396 - 503
نکال کر دے، کم از کم قیمت پر عالمی مارکیٹوں میں پھینک دیا جائے تاکہ ان سرکش ممالک کی دولت و ثروت اور فقراء کے فقر اور پسماندگی میں مزید اضافہ ہو جائے، ہر ممکن طریقہ سے اسرائیل کی مدد کرنا اور ہمارے اس دشمن کے خلاف عرب ممالک کی تمام صلاحیتوں کو ختم کر دینا بھی اس کے قابل فخر کارناموں میں سے ایک ہے۔ جہاں تک گزشتہ آسمانی مذاہب کے پیروکاروں یہود و نصاریٰ کا تعلق ہے تو انہوں نے زمین میں کیا پھیلایا؟ یہودیوں نے اپنے دین کو بنی اسرائیل کے لیے مخصوص کر لیا، لہٰذا وہ اسے زمین میں پھیلانا پسند ہی نہیں کرتے تاکہ الٰہ ان کا بن کر رہ جائے اور اس میں روئے زمین کے انسانوں میں سے کوئی ایک بھی ان کا شراکت دار نہ رہے۔ رہے نصاریٰ، تو وہ پولوس سے لے کر وسیع پیمانے پر اپنے دین کی اشاعت کے لیے کوشاں ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ انہوں نے کس چیز کی اشاعت کی؟ انہوں نے اس دین ربانی کی جگہ جسے اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام پر اتارا تھا ایک بت پرستانہ دین کی اشاعت کی جس میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام اور روح القدس جبریل امین علیہ السلام کی بندگی کی جاتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْمَسِیْحُ ابْنُ مَرْیَمَ﴾ (المائدۃ: ۷۲) ’’یقینا ان لوگوں نے کفر کیا جن کا قول ہے کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔‘‘ ﴿لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ﴾ (المائدۃ: ۷۳) ’’وہ لوگ یقینا کافر ہو گئے جن کا قول ہے کہ اللہ تین کا تیسرا ہے۔‘‘ مزید فرمایا گیا: ﴿مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّؤْتِیَہُ اللّٰہُ الْکِتٰبَ وَ الْحُکْمَ وَ النُّبُوَّۃَ ثُمَّ یَقُوْلَ لِلنَّاسِ کُوْنُوْا عِبَادًا لِّیْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لٰکِنْ کُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ بِمَا کُنْتُمْ تُعَلِّمُوْنَ الْکِتٰبَ وَ بِمَا کُنْتُمْ تَدْرُسُوْنَo﴾ (اٰل عمرٰن: ۷۹) ’’کسی ایسے انسان کے لیے جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت دے یہ لائق نہیں کہ پھر بھی وہ لوگوں سے یہ کہے کہ تم اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ وہ تو کہے گا کہ تم سب رب کے ہو جاؤ تمہارے کتاب سکھانے کے باعث اور تمہارے کتاب پڑھنے کے سبب۔‘‘ انہوں نے اس دین کی اشاعت کی جو رہبانیت کی دعوت دیتا، دنیوی زندگی کو مہمل قرار دیتا اور جسم اور جسم کی ضروریات کی تقصیر کرتا ہے، ان مسیحی تعلیمات کی وجہ سے زندگی معطل ہو کر رہ گئی اور زمین کی آبادی ایک فضول شوق قرار پائی، پھر اس کا ردّعمل بہت برا ہوا اور وہی عیسائی دنیا جسمانی لذتوں اور زندگی کی مادیات پر ٹوٹ پڑی۔[1] ارشاد ربانی ہے: ﴿وَّرَہْبَانِیَّۃً ابْتَدَعُوْہَا مَا کَتَبْنٰہَا عَلَیْہِمْ اِلَّا ابْتِغَآئَ رِضْوَانِ اللّٰہِ فَمَا رَعَوْہَا حَقَّ
Flag Counter