Maktaba Wahhabi

42 - 503
٭ جب ذمہ دار آفیسر اپنے آپ کی اصلاح کرتے ہوئے اپنے نقائص و عیوب کو دور کر لے اور اپنی ذات کو نمونہ بنا لے تو اس کا ایسا طرز عمل اس کے ماتحت لوگوں کی اصلاح کا موثر ترین ذریعہ ثابت ہو گا۔ ٭ ظاہری و باطنی ہر دو اعتبار سے اقامت صلاۃ کا اہتمام کرنا، یعنی اپنے اقوال و افعال میں کمال پیدا کرنا، نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرنا اور دلی طور سے اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا، رب کائنات کی بندگی کا وہ بہترین انداز ہے جس کے ذریعے سے اللہ کی زمین پر اللہ کے ذکر کو عام کیا جا سکتا اور انسانی رویوں میں نکھار پیدا کیا جا سکتا ہے اور دلوں کو تقویت دی جا سکتی ہے، اس قسم کی مخلصانہ عبادت سے بندوں کے نفوس میں مسرتیں پیدا ہوتی ہیں اور غم و فکر کے وقت بندہ مسلم کو جائے پناہ میسر آتی ہے۔ ٭ دشمن کے سفراء اور قاصدین کا احترام دعوت الی اللہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے۔ خصوصاً اس وقت جب وہ مسلمانوں کے ان اخلاق عالیہ سے آگاہ ہوں گے جن سے وہ آراستہ ہیں۔ مگر یہ احترام و اکرام اس حد تک نہیں بڑھنا چاہیے جس سے وہ سپاہ اسلام اور عام مسلمانوں کے اندرونی معاملات تک رسائی حاصل کر سکتے ہوں۔ اس دوران انہیں اسلامی لشکر کی شان و شوکت اور عسکری قوت کا مشاہدہ کروانا چاہیے تاکہ وہ اس سے اپنی قوم و حکومت کو آگاہ کر سکیں۔[1] ٭ قومی رازوں جیسی مقدس امانت کی حفاظت کرنا اور اس حوالے سے کسی سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ دانا شخص مخفی امور سے آگاہ ہونے کی بھرپور صلاحیت سے بہرہ مند ہوتا ہے۔ قومی راز متعلقہ لوگوں کے ضمیر میں محبوس رہنے چاہئیں۔ ان کے افشاء کی صورت میں معاملات ہاتھ سے نکل جاتے ہیں اور قوم سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت مفقود ہو جاتی ہے۔ ٭ ٹھوس مشورہ اس کے نتائج سے زیادہ اہم ہوا کرتا ہے، اس لیے کہ جس شخص سے مشورہ کیا جائے اگرچہ وہ بڑا بیدار مغز اور صائب الرائے ہی کیوں نہ ہو وہ مشورہ لینے والے کو اس وقت تک کوئی فائدہ پہنچانے کی پوزیشن میں نہیں ہو گا جب تک زیر نظر مسئلہ اس پر پوری طرح عیاں نہ کیا جائے۔ جب اس کے قضیہ کی بعض تفصیلات کو مخفی رکھا جائے گا تو ایسا کرنے والا اپنے خلاف جرم کا خود ارتکاب کرے گا اس لیے کہ اس قسم کی صورت حال میں دیا گیا مشورہ ضرر رساں بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ ٭ ہر عسکری کمانڈر اور سول قائد کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے ماتحت مختلف طبقات کے لوگوں کے ساتھ روابط میں رہے تاکہ وہ ان کے مسائل و معاملات سے گہری واقفیت حاصل کر سکے اس طرح اسے ان کی مشکلات کو سمجھنے اور انہیں حل کرنے میں بڑی مدد ملے گی، جس با اختیار اور ذمہ دار شخص کو چند مخصوص لوگوں سے میل جول رکھنے اور دوسروں سے الگ تھلگ رہنے کی عادت ہوتی ہے اس تک ان چند گنے چنے لوگوں کی فراہم کردہ معلومات ہی پہنچ پائیں گی اور اس طرح وہ معاملات کی پوری تفصیل سے محروم رہے گا جس کا نتیجہ ان
Flag Counter