Maktaba Wahhabi

421 - 503
سے وہ اپنے اور سوسہ[1] شہر کے درمیان میل تک کا سمندری علاقہ صاف دیکھ سکتے تھے۔ جب اس کی خبر نقفورا کو ملی تو وہ جنگ کیے بغیر واپس پلٹ گیا اور ابن زبیر رضی اللہ عنہما معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ کے پاس واپس لوٹ آئے۔ ابن حدیج اس وقت جبل قرن پر موجود تھے۔ بعدازاں ابن حدیج نے عبدالملک بن مروان کو ایک ہزار گھوڑا سوار سپاہ میں جلولاء[2] نامی شہر کی طرف روانہ کیا، انہوں نے جاتے ہی اس شہر کا محاصرہ کر لیا اور بہت سارے شہریوں کو قتل کرنے کے بعد اسے بزور بازو فتح کر لیا، خود معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ نے دو سو کشتیوں کے ساتھ صقلیہ کی طرف سمندر میں ایک دشمن لشکر سے جنگ کی جس میں انہوں نے کئی لوگوں کو قیدی بنایا، مال غنیمت حاصل کیا اور وہاں ایک ماہ قیام کرنے اور بہت سارا مال غنیمت حاصل کرنے کے بعد واپس افریقہ لوٹ آئے۔[3] ان فتوحات کے بعد معاویہ بن حدیج رضی اللہ عنہ مصر واپس لوٹ آئے مگر وہاں کسی کو کمانڈر یا عامل مقرر نہ کیا، اس جنگ کے دوران ابن حدیج کے تصرف اور ان کے طرز عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ اس علاقہ کے بربر رومیوں کے خلاف مسلمانوں کے حلیف بن گئے تھے جس کی وجہ سے مسلمان اس طرف کے رومی خطرات سے محفوظ ہو گئے تھے۔[4] جب معاویہ بن حدیج مغربی طرابلس سے واپس لوٹے تو انہوں نے رویفع بن ثابت انصاری کو اس کا والی مقرر کیا، یہ ۴۶ھ کا واقعہ ہے، وہاں سے انہوں نے تیونس کے ساتھ جنگ کی اور ۴۷ھ میں اس میں داخل ہو گئے اور جزیرہ جربہ کو فتح کر لیا جس میں بربر رہائش پذیر تھے،[5] مراجع بتاتے ہیں کہ انہوں نے اس جنگ میں بہت سارے لوگوں کو قیدی بنا لیا تو رویفع بن ثابت انصاری کھڑے ہو کر مسلمانوں کو لونڈیوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کے بارے میں اسلامی احکام سے آگاہ کرنے کے لیے فرمانے لگے: خبردار! میں تمہیں وہی بات بتاؤں گا جو میں نے جنگ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے دوسرے کی کھیتی کو پانی پلانا جائز نہیں ہے[6] اور جو شخص اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ کسی قیدی عورت سے مجامعت کرے حتی کہ اس کا اسبرائے رحم ہو جائے[7] اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے مال غنیمت فروخت کرنا جائز نہیں ہے جب تک کہ اسے تقسیم نہ کر دیا جائے، ابن ثابت انصاری مغربی طرابلس کے والی کے طور پر کام کرتے رہے، پھر
Flag Counter