Maktaba Wahhabi

442 - 503
لوگ اس کی بڑی عزت کرتے ہیں، لہٰذا وہ اپنے سردار کی اس توہین کو برداشت نہیں کریں گے اور وہ مسلمانوں کے ساتھ اپنے عہد کو توڑ ڈالیں گے۔ انہوں نے عقبہ کو اشارہ کیا کہ وہ کسیلہ سے جان چھڑا لیں اور قبل اس کے کہ یہ معاملہ شدت اختیار کر جائے اسے گرفت میں لے لیں۔[1] مگر عقبہ نے ان کی اس نصیحت کو بھی نہ صرف یہ کہ کوئی اہمیت نہ دی بلکہ ایک اور انتہائی خطرناک قدم اٹھایا اور وہ یہ کہ جب وہ قیروان واپس جانے کے لیے مغرب اقصیٰ سے واپس لوٹے تو اپنے لشکر کے بڑے حصے کو اپنے آگے آگے چلایا۔ جب وہ قیروان کے قریب پہنچے تو اسے قیروان بھیج دیا جبکہ خود فوج کے آخری حصے میں موجود رہے۔ اس وقت ان کے ساتھ صحابہ و تابعین میں سے صرف تین سو شہسوار موجود تھے اور ان کی عادت یہ تھی کہ جب وہ جنگ کے لیے روانہ ہوتے تو مقدمۃ الجیش میں رہتے اور واپسی پر لشکر کے آخر میں، اس طرح وہ ہمیشہ اپنے آپ کو خطرات سے دوچار کیے رکھتے۔ جب رومیوں کو معلوم ہوا کہ عقبہ اپنے لشکر کے چند افراد کے ہمراہ موجود ہیں تو انہوں نے ان کا خاتمہ کرنے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھانے کا پروگرام بنایا، انہیں اس بات کا بخوبی ادراک تھا کہ ان کی بھاری بھر کم شخصیت مسلمانوں کی یگانگت اور قوت کی بقاء کا اہم ترین عامل ہے، لہٰذا انہوں نے کسیلہ بربری کے ساتھ مل کر ان کے خلاف سازش تیار کی اور عقبہ اور ان کے ساتھیوں کے لیے ایسا لشکر تیار کیا جس کا سامنا کرنا ان کے لیے ممکن نہیں تھا۔[2] پھر اچانک ایسا ہوا کہ کسیلہ نے پچاس ہزار کے لشکر جرار کے ساتھ عقبہ کو گھیر لیا۔[3] اس وقت ابو المھاجر عقبہ کے ساتھ پابند سلاسل تھے۔ جب انہوں نے کسیلہ کا لشکر دیکھا تو ابو محجن ثقفی کے یہ اشعار پڑھے: کفی حزنا ان تمرغ الخیل بالقنا واُترک مشدودا علی و ثاقیا اذ قمت عنانی الحدید و اُغلت مصارع من دونی تصم المنادیا ’’میرے لیے یہی غم کافی ہے کہ شہسوار نیزوں میں ڈوبے ہوئے ہوں اور مجھے بیڑیوں میں جکڑ کر چھوڑ دیا جائے۔ جب میں اٹھتا ہوں تو لوہے کی زنجیریں مجھے ایسا کرنے سے روک دیتی ہیں اور میرے سامنے کی قتل گاہیں منادی کرنے والے کو بہرہ کر رہی ہیں۔‘‘ جب عقبہ نے ان سے یہ اشعار سنے تو انہیں یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا: مسلمانوں کے ساتھ شامل ہو جائیں اور ان کے امور کی نگرانی کریں میں تو جام شہادت نوش کرنا چاہتا ہوں مگر انہوں نے کہا کہ میں بھی شہادت کی موت سے مشرف ہونا چاہتا ہوں۔[4] یوں ابو المھاجر مردان کار میں سے وہ یکتا نمونہ ثابت ہوئے جن کی نظروں میں
Flag Counter