Maktaba Wahhabi

452 - 503
شاعر اعشی ہمدان بھی شامل تھا جس میں مسلمانوں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سلم بن زیاد سے پہلے خراسان کے عمال جنگوں میں مصروف رہتے اور جب موسم سرما آتا تو (مزوا شاہجان) واپس لوٹ جاتے۔ مسلمانوں کے واپس جانے پر خراسانی حکمران خوارزم سے متصل ایک شہر میں جمع ہوتے، آپس میں ایک دوسرے سے جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرتے اور اپنے معاملات کے بارے میں مشاورت کرتے، پھر جب سلم بن زیاد ادھر آیا تو اس نے اس سال موسم سرما میں بھی جنگ کرنے کا پروگرام بنایا۔ مہلب بن ابی صفرہ نے بڑے اصرار کے ساتھ اس شہر کی طرف متوجہ ہونے کی درخواست کی تو اس نے اسے چھ ہزار اور ایک روایت کی رو سے چار ہزار کی نفری کے ساتھ ادھر بھیجا، اس نے ان کا محاصرہ کر لیا تو انہوں نے صلح کا مطالبہ کر دیا، جس پر اس نے ان سے تقریباً بیس ہزار درہم پر صلح کر لی، صلح کی ایک شرط کی رو سے وہ ان سے چوپائے اور دیگر جانور نصف قیمت پر خریدا کرتا۔[1] (۶۱-۶۲ھ) کے دو سالہ جہاد کے بعد سلم مرو میں واپس لوٹ آیا، ایسا لگتا ہے کہ اس نے ۶۳ھ میں دوبارہ نہر جیحون عبور کی، جس کی وجہ اس کی یہ اطلاع تھی صغد اس کے لیے جمع ہو رہے ہیں، اس نے ان سے جنگ کی جس میں ان کا حکمران مارا گیا،[2] مگر اسے علاقہ کی داخلی مشکلات سے نمٹنے کے لیے (مَرو) جلد واپس آنا پڑا، ان دنوں تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے پے در پے سر اٹھا رہے تھے۔[3] ۶۴ھ میں یزید بن معاویہ فوت ہو گیا، اس کے بعد معاویہ بن یزید بن معاویہ کی بیعت کی گئی مگر تین ماہ بعد وہ بھی چل بسا، یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ صرف چالیس دن حکومت کرنے کے بعد موت کی آغوش میں چلا گیا۔[4] جب سلم کو یزید بن معاویہ کی موت کی خبر ملی تو اس نے اسے چھپائے رکھا مگر یہ خبر جنگل میں آگ کی طرح خراسان میں پھیل گئی، اس جیسی خبروں کو زیادہ دیر تک چھپانا ممکن نہیں ہوتا، جب سلم کو علم ہوا کہ یزید کی موت کی خبر لوگوں میں پھیل گئی ہے تو پھر اس نے یزید اور اس کے بیٹے معاویہ کی موت کی خبر ظاہر کر دی اور لوگوں کو خوشی سے اس وقت تک بیعت کرنے کی دعوت دی جب تک لوگوں کا کسی خلیفہ پر اتفاق نہیں ہو جاتا۔ لوگوں نے اس سے بیعت تو کر لی مگر دو ماہ بعد ہی اسے توڑ ڈالا، اگرچہ لوگوں کے ساتھ سلم کا رویہ بہت اچھا تھا اور وہ اس سے دلی محبت کرتے تھے مگر عرب قبائل کے بعض لوگوں نے عصبیت و تعصب سے کام لیتے ہوئے اس سے بیعت توڑ ڈالی۔ اہل خراسان کو کوئی ایسا امیر نہ مل سکا جو سلم بن زیاد کی طرح ان سے محبت کرتا۔[5] مگر ان کا ایک کہنے والا کہتا ہے: سلم کا یہ خیال غلط تھا کہ وہ جماعت اور فتنہ کے دوران ہم پر امارت کر لے گا۔[6] اہل خراسان نے اپنے عمال کو خراسان سے باہر نکال دیا اور ہر قوم نے اپنے اپنے علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا، ہر طرف فتنہ اٹھ کھڑا ہوا اور جنگ و جدال شروع ہو گیا۔[7] خود عرب قبائل کے درمیان باہم قتل و قتال کی کیفیت پیدا ہو گئی خراسان کئی
Flag Counter