Maktaba Wahhabi

93 - 503
۱۰ محمد الرّیِّس النظریات السیاسیۃ ۱۱ علی حسن خربوطلی الاسلام و الخلافۃ ۱۲ ابو الاعلی مودودی خلافت و ملوکیت ۱۳ سید قطب العدالۃ الاجتماعیۃ[1] اکثر مؤرخین نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی اپنے قرابت داروں کے ساتھ محبت کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ عثمانی عہد خلافت میں حکومتی باگ ڈور انہی لوگوں کے ہاتھ میں تھی۔ ان مورخین کے خیال میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ بہت سارے لوگوں کی ناراضی کا سبب یہی لوگ تھے۔[2] حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے قرابت داروں میں سے سب سے پہلے جس شخص کو والی مقرر کیا گیا وہ معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہما ہیں۔ دوسرے عبداللہ بن ابوالسرح، تیسرے ولید بن عقبہ، چوتھے سعید بن العاص اور پانچویں عبداللہ بن عامر ہیں۔ یہ پانچ لوگ ہیں جنہیں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مختلف علاقوں پر والی مقرر کیا اور ان تمام کا شمار ان کے قرابت داروں میں ہوتا ہے اور یہ ان کے نزدیک عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے قابل اعتراض بات ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار جمع کریں تو معلوم ہو گا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں والیوں کی تعداد چھبیس تھی۔ کیا بنوامیہ میں سے ولایت کا استحقاق رکھنے والے پانچ اشخاص کا منصب ولایت پر فائز ہونا صحیح نہیں ہے اور خاص طور سے اس وقت جب ہمیں معلوم ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوامیہ کے افراد کو دوسروں سے زیادہ اس منصب پر فائز فرمایا تھا؟ یاد رہے کہ یہ پانچ لوگ ایک ہی وقت میں منصب ولایت پر فائز نہیں تھے۔ بلکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پہلے ولید بن عقبہ کو والی مقرر کیا پھر انہیں معزول کر کے ان کی جگہ پر سعید بن العاص کو والی مقرر کر دیا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے وقت بنوامیہ کے صرف مندرجہ ذیل تین افراد اس عہدہ پر متمکن تھے: معاویہ، عبداللہ بن سعد بن ابوالسرح اور عبداللہ بن عامر بن کریز۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ولید بن عقبہ اور سعید بن العاص کو معزول کیا، مگر کہاں سے؟ کوفہ سے جہاں سے عمر رضی اللہ عنہ نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو معزول کیا تھا، وہ کوفہ جو کبھی بھی کسی والی سے راضی نہ ہوا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا ان لوگوں کو ان کے عہدوں سے معزول کرنا ان کے لیے قابل اعتراض نہیں ہے بلکہ اس شہر کے ان شورش پسندوں کے لیے ہے جن کا انہیں والی مقرر کیا گیا تھا۔[3] بنوامیہ کو نہ صرف یہ کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں عامل مقرر فرمایا بلکہ ان کے بعد یہ سلسلہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے بھی جاری رکھا جبکہ ان پر ان لوگوں کے ساتھ قرابت داری کی تہمت بھی نہیں تھی۔ آپ رضی اللہ عنہ کے عمال میں سے بنوعبدشمس کے عاملین کی تعداد دوسرے تمام قریشی قبائل سے زیادہ تھی اور یہ اس لیے کہ ان کی تعداد بھی زیادہ تھی اور وہ شرف و سرداری میں بھی
Flag Counter