Maktaba Wahhabi

111 - 503
اپنے مقاصد میں کامیاب ہوا اور تم لوگوں پر غالب آ گیا۔ مگر اسے اس بات کا بھی بخوبی علم ہے کہ وہ تمہارے ذریعے اللہ تعالیٰ کے فیصلہ کو رد نہیں کر سکتا اور نہ اس کے ارادوں میں دخل اندازی ہی کر سکتا ہے، لہٰذا تم اپنی شرارتوں میں کبھی کامیاب نہ ہو سکو گے۔ البتہ وہ تمہارے لیے برائی کا دروازہ کھول کر تمہیں ضرور ذلیل کرے گا۔ اس کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ اٹھ کھڑے ہوئے اور انہیں یہیں چھوڑ کر چلے گئے۔ ان کے جانے کے بعد یہ لوگ باہم مشورہ کرنے لگے مگر کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر رہے۔[1] معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں مطمئن کرنے کے لیے اپنی تمام فکری، سیاسی اور ثقافتی صلاحیتیں کھپا دیں۔ تھوڑے دنوں کے بعد معاویہ رضی اللہ عنہ ان کے پاس دوبارہ آئے اور ان سے دیر تک باتیں کرتے رہے۔ اس دوران آپ نے فرمایا: مجھے یا تو کوئی اچھا جواب دو یا پھر خاموش رہو۔ تم لوگ وہ بات سوچو جو تمہیں اور تمہارے اہل خانہ کو فائدہ دے جو تمہارے قبائل کے لیے بھی نفع بخش ہو اور مسلمانوں کی جماعت کے لیے بھی۔ تم خود بھی زندہ رہو اور ہمیں بھی زندہ رہنے دو۔ اس کے جواب میں صعصعہ نے کہا: تم حکومت کے لیے اہل نہیں ہو اور تمہاری اطاعت میں کوئی فائدہ نہیں ہے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں گفتگو کے آغاز میں اللہ سے ڈرنے، اس کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے کی تلقین نہیں کی تھی؟ اور کیا میں نے تمہیں یہ نہیں کہا تھا کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر اٹھو اور تفرقہ بازی سے پرہیز کرو؟ وہ کہنے لگے: تم نے تفرقہ بازی کا حکم دیا تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے خلاف بات کہی تھی۔ معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اگر میں نے ایسی کوئی بات کی تھی تو میں اللہ تعالیٰ کے حضور معافی کا خواستگار ہوں۔ اب میں تمہیں حکم دیتا ہوں کہ تم اللہ سے ڈرو۔ اس کی اور اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔ جماعت کو لازم پکڑو، تفرقہ بازی سے نفرت کرو۔ اپنے ائمہ کی عزت کرو اور جہاں تک ہو سکے ان کے ساتھ خیر خواہی کرو اور اگر ان میں کوئی برائی دیکھو تو انہیں نرمی کے ساتھ سمجھانے کی کوشش کرو۔ یہ سن کر صعصعہ کہنے لگا: ہم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم اپنے کام سے الگ ہو جاؤ اس لیے کہ مسلمانوں میں تم سے زیادہ باصلاحیت اور اس کام کے لیے موزوں اور لوگ بھی موجود ہیں۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا: وہ کون ہیں؟ اس نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جن کے آباء نے تمہارے آباء سے اور خود انہوں نے تم سے زیادہ اچھے اسلامی کارنامے انجام دئیے ہیں۔ اس پر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے اسلام میں بڑا اچھا کردار ادا کیا ہے۔ یقینا دوسرے لوگوں نے مجھ سے بھی بہتر اسلامی کارنامے انجام دئیے ہوں گے مگر میرے زمانے میں مجھ سے زیادہ طاقتور کوئی نہیں ہے اور نہ اس کام کے لیے مجھ سے زیادہ کوئی موزوں ہی ہے۔ میرے اس موزوں ہونے کو دیکھ کر ہی عمر رضی اللہ عنہ نے میرا انتخاب کیا تھا۔ اگر مجھ سے زیادہ اس کام کا کوئی اور اہل ہوتا تو وہ میرا انتخاب نہ کرتے۔ میں نے ایسا کوئی کام نہیں کیا جس کی وجہ سے میں اپنے اس منصب سے الگ ہو جاؤں۔ اگر امیر المومنین مجھ میں ایسی کوئی
Flag Counter