Maktaba Wahhabi

131 - 503
حق ان کے ساتھ ہے، انہوں نے اہل شام کو اکٹھا کیا اور انہیں یاد دلایا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ کے عم زاد ہونے کے ناطے ان کے ولی ہیں اور یہ کہ عثمان کو ازراہ ظلم قتل کیا گیا ہے اور انہوں نے لوگوں کے سامنے اس آیت کی تلاوت کی: ﴿وَ لَا تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰہُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوْمًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِیِّہٖ سُلْطٰنًا فَلَا یُسْرِفْ فِّی الْقَتْلِ اِنَّہٗ کَانَ مَنْصُوْرًاo﴾ (الاسراء: ۳۳) ’’اور نہ قتل کرنا اس جان کو جسے قتل کرنا اللہ نے حرام کیا ہے، سوائے حق کے اور جس کو ظلم سے قتل کر دیا جائے تو یقینا ہم نے اس کے وارثوں کو غلبہ دے دیا ہے، اس لیے وہ قتل میں زیادتی نہ کرے، یقینا اس کی مدد کی گئی ہے۔‘‘ اور پھر فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ تم شہادت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں مجھے مشورہ دو، اس پر تمام کے تمام اہل شام اٹھے اور عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے اس کے لیے معاویہ رضی اللہ عنہ سے بیعت کی اور ان سے یہ عہد کیا کہ وہ ان کے خون کا بدلہ لینے کے لیے اپنی جانیں اور اموال قربان کر دیں گے۔[1] اگر ہم طلحہ، زبیر اور معاویہ رضی اللہ عنہم کے مابین موازنہ کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ وہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے مقابلہ میں چار وجوہ سے درست موقف کے زیادہ قریب تھے: ۱۔ طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما نے علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا اعتراف کیا اور ان سے بیعت کر لی، جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی فضیلت کا تو اعتراف کیا مگر ان سے بیعت نہیں کی۔[2] ۲۔ اسلام اور مسلمانوں میں ان کا مقام و مرتبہ اور ان دونوں کا معاویہ رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام قبول کرنا، جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ ہر دو اعتبار سے ان سے کم ہیں۔[3] ۳۔ ان کا ارادہ صرف عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف خروج کرنے والوں کو قتل کرنے تک محدود تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے جنگ جمل کے موقع پر علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں سے جنگ کرنے کا ارادہ نہ کیا۔[4] جبکہ جنگ صفین میں معاویہ رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کرنے پر مصر رہے۔[5] ۴۔ انہوں نے حضرت علیکو موردِ الزام نہیں ٹھہرایا تھا کہ وہ قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص لینے میں سستی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جبکہ معاویہ رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء نے انھیں اس کا موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔[6] ہم ان کے ساتھ پانچویں وجہ کا اضافہ کرتے ہوئے یہ کہنا چاہیں گے کہ طلحہ رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے موقف کی
Flag Counter