Maktaba Wahhabi

163 - 503
ابو خباب کلبی کی وجہ سے معلول ہیں۔ ابو مخنف لوط بن یحییٰ ضعیف اور غیر ثقہ ہے۔[1] نیز غالی قسم کا رافضی ہے، جبکہ ابو جناب کلبی کے بارے میں ابن سعد فرماتے ہیں کہ وہ ضعیف ہے۔[2] امام بخاری اور ابو حاتم فرماتے ہیں کہ یحییٰ القطان اسے ضعیف قرار دیتے تھے۔[3] امام دارمی[4] اور امام نسائی بھی اسے ضعیف بتاتے ہیں۔[5] یہ ہیں مشہور قصہ تحکیم کے طرق اور ان کی فنی حالت، کیا ان جیسی چیزوں سے کوئی دلیل قائم ہو سکتی ہے۔ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم جیسی شخصیات کی تاریخ میں ان پر اعتماد کیا جا سکتا ہے؟ جو کہ مثالی دور اور اسوہ کا زمانہ تھا؟ ان روایات کے ضعیف ہونے کے لیے ان کے متون میں اضطراب ہی کافی تھا۔ مگر جب اس کے ساتھ ان کی اسانید کا ضعف بھی شامل کر دیا جائے تو ان کی پھر کیا حالت ہو گی؟[6] ۲۔ یہ قضیہ عقیدہ اور تشریع کے حوالے سے بڑی اہمیت کا حامل ہے مگر اس کے باوجود یہ صحیح سند کے ساتھ منقول نہیں ہے اور یہ بات ناقابل تسلیم ہے کہ علماء اس کی اہمیت اور شدید ضرورت کے باوجود اس سے چشم پوشی اختیار کر لیں۔[7] ۳۔ ایک ایسی روایت بھی وارد ہے جو اِن روایات کے یکسر برعکس ہے اس روایت کو بخاری نے اپنی تاریخ میں ثقہ راویوں کی سند کے ساتھ مختصراً اور ابن عساکر نے طوالت کے ساتھ حصین بن منذر سے نقل کیا ہے، وہ بتاتے ہیں کہ مجھے معاویہ رضی اللہ عنہ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا اور مجھ سے کہا: مجھ تک عمرو رضی اللہ عنہ اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی طرف سے کچھ باتیں پہنچی ہیں، مجھے ان سے پوچھ کر بتائیں کہ انہوں نے اس بارے میں کیا کہا؟ انہوں نے کہا: لوگ طرح طرح کی باتیں کر رہے ہیں، مگر و اللہ جو کچھ وہ کہہ رہے ہیں ایسا ہوا کچھ نہیں ہوا۔ اصل بات یہ ہے کہ جب میں اور ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ اکٹھے ہوئے تو میں نے ان سے کہا: اس معاملہ میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے جواب دیا: میری رائے میں یہ معاملہ ایسے لوگوں سے متعلق ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو آپ ان سے راضی تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: آپ اس معاملہ میں مجھے اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہاں رکھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا: اگر اللہ تم سے کوئی خدمت لینا چاہے گا تو تم یقینا ایسا کر پاؤ گے لیکن اگر وہ تم سے بے نیاز رہا تو بسا اوقات اللہ کا امر تم سے مستغنی رہا ہے۔[8] ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی پرہیز گاری، ان کے محاسبہ نفس، ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی سیرت کو یاد کرنے اور ان کے بعد سر اٹھانے والے احداث و واقعات سے خوف کے بارے میں بہت سی باتیں روایت کی ہیں۔
Flag Counter