Maktaba Wahhabi

177 - 503
اپنی ناکامی نظر آنے لگی تو زندگی سے اکتا کرموت کی تمنا کرنے اور اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہو کر جلد از جلد موت کی دعائیں کرنے لگے۔ مروی ہے کہ آپ نے ایک دن دوران خطبہ ارشاد فرمایا: اے میرے اللہ! میں ان سے اکتا گیا اور یہ مجھ سے اکتا گئے، مجھے ان سے راحت عطا فرما اور انہیں مجھ سے راحت دے دے۔ پھر آپ نے اپنی ریش مبارک پر ہاتھ رکھ کر فرمایا: ان کے بدنصیب کو اسے خون میں رنگنے سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔[1] حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی زندگی کے آخری ایام میں بڑے اصرار کے ساتھ دعا کیا کرتے تھے۔ جندب فرماتے ہیں: لوگوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر اس قدر رش کیا کہ ان کی رہائش گاہ کو روند ڈالا، اس وقت آپ نے یہ دعا کی: یا اللہ! میں ان سے اکتا گیا ہوں اور یہ مجھ سے اکتا گئے ہیں۔ میں ان سے نفرت کرتا ہوں اور یہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں، مجھے ان سے راحت نصیب فرما اور انہیں مجھ سے راحت دے۔[2] ابو صالح سے مروی ایک دوسری روایت میں ان کا یہ بیان مروی ہے کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سر پر مصحف رکھ کر یہ کہتے سنا: یا اللہ! میں نے ان سے اس چیز کا سوال کیا جو تیرے اس مصحف میں ہے مگر انہوں نے اس سے انکار کر دیا، یا اللہ! میں ان لوگوں سے اکتا گیا ہوں اور یہ مجھ سے اکتا گئے ہیں، میں ان سے نفرت کرتا ہوں اور یہ مجھ سے نفرت کرتے ہیں، اور انہوں نے مجھے میرے اخلاق کے علاوہ کسی اور چیز پر اکسایا، انہیں میرے بدلے میں کوئی بہت بُرا آدمی عطا فرما اور مجھے ان کے بدلے میں بہت اچھے لوگ عطا فرما، اور ان کے دلوں کو اس طرح پگھلا دے جس طرح پانی میں نمک پگھل جاتا ہے۔[3] دوسری روایت میں آتا ہے کہ اس کے تقریباً تین دن بعد انہیں شہید کر دیا گیا۔[4] حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: مجھ سے میرے باپ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج رات مجھے خواب میں ملے تو میں نے کہا: مجھے آپ کی امت کی طرف سے کس قدر کج روی اور خصومت کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: ان کے لیے بددعا کریں۔ میں نے کہا: یا اللہ! مجھے ان سے بہتر لوگ عطا فرما اور انہیں میرے بدلے میں کوئی برا انسان دے۔ حسن فرماتے ہیں: اس کے بعد انہیں شہید کر دیا گیا۔[5] پھر جب ان کی شہادت کی خبر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ملی تو وہ رونے لگ گئے، اس پر ان کی بیوی کہنے لگی: آپ انہیں رو رہے ہیں، حالانکہ آپ ان سے جنگیں لڑتے رہے؟ یہ سن کر معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تیرے لیے افسوس، تجھے نہیں معلوم کہ لوگ کس قدر علم و فضل اور فقہ سے محروم ہو گئے۔[6] دوسری روایت میں ہے کہ جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر ملی
Flag Counter