Maktaba Wahhabi

202 - 503
کھڑے ہو گئے مگر عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کھڑے نہ ہوئے۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اس پر ڈانٹتے ہوئے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص کو یہ بات پسند ہو کہ اللہ کے بندے اس کے سامنے کھڑے رہیں تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔‘‘[1] مجاہد اور عطاء ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ کے دوران اپنے بال قینچی سے کٹوائے۔ ہم نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: ہمیں یہ خبر صرف معاویہ رضی اللہ عنہ کے ذریعے پہنچی ہے۔ انہوں نے فرمایا: معاویہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت نہیں لگا رہے۔[2] معاویہ رضی اللہ عنہ علمی مذاکرہ کرنے کا اہتمام کرتے اور اس میں بڑی دلچسپی لیتے۔ عبداللہ بن حارث سے مروی ہے کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو پلنگ پر بٹھایا، اس قصہ میں مذکورہ ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ایک فقہی مسئلہ کے بارے میں دریافت کیا، معاویہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو تعلیم دیتے، انہیں اپنے سے سوالات کرنے اور اپنے علم سے استفادہ کرنے کی ترغیب دلاتے۔ آپ نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: لوگو! میری بات کو سمجھو، تم دنیا اور آخرت کے معاملات کو مجھ سے زیادہ سمجھنے والا کسی اور کو نہیں پاؤ گے، دورانِ نماز اپنے منہ اور صفیں سیدھی رکھا کرو، تم یا تو اپنے مونہوں اور صفوں کو سیدھا رکھو گے یا پھر اللہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا کر دے گا۔ اپنے بیوقوفوں کے ہاتھ روک لو، اور اگر ایسا نہیں کرو گے تو اللہ انہیں تم پر مسلط کر دے گا اور پھر یہ تمہیں میرے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ صدقہ کیا کرو، کوئی آدمی اپنی تنگ دستی کا رونا نہ روئے اس لیے کہ تنگ دست کا صدقہ خوشحال کے صدقہ سے افضل ہے، پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے سے بچو، کوئی آدمی یہ نہ کہے کہ میں نے سنا، مجھے یہ خبر ملی، اگر تم میں سے کسی نے حضرت نوح علیہ السلام کے زمانے کی عورت پر بھی تہمت لگائی تو اس کے بارے میں قیامت کے دن اس سے جواب طلبی ہو گی۔[3] معاویہ رضی اللہ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متابعت کے بڑے حریص تھے، جب آپ مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو ابن عمر رضی اللہ عنہما سے دریافت کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے جواب دیا: اپنے اور دیوار کے درمیان دو یا تین بازو کا فاصلہ چھوڑ دو۔[4] آپ نے لیلۃ القدر کی تعیین میں اجتہاد سے کام لیا۔ ابن ابی شیبہ صحیح سند کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: لیلۃ القدر تئیس کی رات ہوتی ہے۔[5] وہ دوسروں کی دلیل اور برہان کا کھلے دل سے اعتراف کیا کرتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیت اللہ کا طواف کیا، معاویہ رضی اللہ عنہ بیت اللہ کے تمام ارکان کا استلام کیا کرتے تھے، مگر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے فرمایا: ان دو ارکان کا استلام نہیں کیا جاتا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی بھی چیز متروک نہیں ہے۔[6] ایک روایت میں ہے کہ ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا:
Flag Counter